May ۱۷, ۲۰۲۰ ۱۹:۴۳ Asia/Tehran
  • ایران کا تیل بردار بحری جہاز وینیزویلا کے لیے روانہ

آئل سیکٹر کے ایک سینیئر ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ وینیزویلا کے لیے ایران کی تیل سپلائی نہیں روک سکتا۔

پریس ٹی وی کے مطابق ایران کی پیٹرولیم ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے ترجمان حمید حسینی نے کہا کہ امریکہ کو اس بات پر شدید غصہ ہے کہ تمام تر پابندیوں اور دباؤ کے باوجود ایران اس کی سرحدوں کے قریب تیل پہنچا رہا ہے۔ مذکورہ ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کی تیل کی سپلائی میں نہ تو خلل ڈال سکتا ہے اور نہ ہی ہمارے آئل ٹینکروں پر حملہ کرسکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق چار ایرانی آئل ٹینکر جنوبی ایران کی بندرگاہ بندر عباس سے تیل بھر کر وینیزویلا کے لیے روانہ ہوگئے ہیں جبکہ ایک آئل ٹینکر پہلے ہی بحیرہ روم میں داخل ہو چکا ہے۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی کے قریبی سمجھی جانے والی ویب سائٹ نور نیوز نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے بین الاقوامی سمندری حدود میں ایرانی آئل ٹینکروں پر حملے یا انہیں قزاقی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تو یہ اس کی بہت بڑی غلطی ہوگی کیونکہ ایران اس پر خاموش نہیں رہے گا۔
دفاعی اور سیاسی مبصرین کا بھی خیال ہے کہ اگر امریکہ نے آبنائے کارائب میں کوئی ایسا اقدام کیا تو ایران خلیج فارس میں امریکی تجارتی بحری جہازوں کے خلاف جوابی اقدام کی پوری توانائی رکھتا ہے۔
اس سے پہلے ایران اپنے ایک تیل بردار بحری جہاز کو غیر قانونی طور پر آبنائے جبل الطارق میں روکے جانے کے بعد آبنائے ہرمز میں سفر کرنے والے ایک برطانوی بحری جہاز کو روک کر علاقے پر قانونی تسلط کا ثبوت پیش کر چکا ہے۔
آبنائے ہرمز ایران کی سمندری حدود کا حصہ ہے اور خلیج فارس میں آنے اور جانے والا کوئی بھی بحری جہاز اس علاقے سے ایران کی اجازت کے بغیر نہیں گزر سکتا ہے۔

ٹیگس