ایران نے امریکا کی سیاہ تاریخ دنیا کے سامنے پیش کر دی
ایران کا کہنا ہے کہ امریکا کو دنیا کے کسی بھی ملک کے بارے میں فیصلہ کرنے کا کوئی قانونی، سیاسی اور اخلاقی حق نہیں ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ملک کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کو مسترد کر دیا۔
امریکا کی جانب سے ایران پر کچھ تباہ کن اقدامات کو منظم کرنے کے الزامات کو سید عباس موسوی نے مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تصوراتی الزامات ہیں جن کے بارے میں کبھی بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے بتایا کہ گزشتہ 100 برسوں کے دوران امریکا نے کم از کم 55 آزاد ممالک کے داخلی امور میں کھل کر مداخلت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں نے 33 ممالک پر تباہ کن دباؤ ڈالا ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکا نے اپنا زیادہ وقت خونریزی میں گزارا ہے اور اس دوران اس نے 135 جنگیں کی ہیں۔ سید عباس موسوی نے دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکا کی جانب سے دوسرے ممالک میں فوجی بغاوت کروانے یا حکومتوں کو ہٹوانے جیسے کاموں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کاموں کے ساتھ ہی امریکا نے دنیا کے بہت سے رہنماؤں کی جاسوسی بھی کی جس میں زیادہ تر اس کے اتحادی ممالک کے رہنما ہی تھے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکا کو دہشت گرد حکومت قرار دیا۔ انہوں نے کہ پختہ ثبوتوں کے مطابق امریکا نے 1960 سے اب تک پوری دنیا خاص طور پر مشرق وسطی، لاطینی امریکا اور یورپ میں کم از کم 8 خونخوار دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان، پاکستان، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ اور یمن جیسے ممالک میں نام نہاد انسداد دہشت گردی کی کاروائیوں میں ہزاروں کی تعداد میں عام شہری جاں بحق ہوچکےہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ مناسب تو یہی ہوگا کہ امریکا پہلے اپنی سیاہ تاریخ کا دقت سے مطالعہ کرے اس کے بعد دوسروں سے بات کرنے کی کوشش کرے۔