آئی اے ای اے کی نئی رپورٹ، ایران کی حقانیت کا ثبوت
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کوارٹر میں ایران کے نمائندے نے جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں اس عالمی ادارے کے تازہ رپورٹ کو ایران کی حقانیت اور پر امن ایٹمی شعبے میں اس کی پیشرفت کا مظہر قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کوارٹر میں ایران کے مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا کہ آئی اے ای اے کی اس رپورٹ میں نئی ایٹمی تکنیکی تبدیلیوں منجملہ ایران کے بھاری پانی کی پیداوار ایک سو تیس ٹن سے بڑھ کر ایک سو بتیس اعشاریہ چھے ٹن تک پہنچ جانے اور ایران میں نئی مشینوں کے استعمال منجملہ آئی آر فور، آئی آر فائیو، آئی آر سکس، آئی آر ایس، آئی آر ایس سکس اور آئی آر ٹو ایم مشینوں کے ذریعے یورینیم کی افزودگی کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے اپنی اس رپورٹ میں ایران کی جانب سے اضافی پروٹوکول پر رضاکارانہ اور عارضی طور پر عمل درآمد کا سلسلہ جاری رہنے اور آئی اے ای اے کی جانب سے پروٹوکول کے اظہارناموں نیز ایٹمی مواد میں عدم انحراف کو جانچنے پرکھنے کا سلسلہ جاری رکھنے پرزور دیا ہے۔
ایران نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر باہر نکل جانے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ ایٹمی سمجھوتے کی اسی وقت تک پابندی کرے گا جب سمجھوتے میں شامل دیگر فریق بھی اس پر عمل کریں گے لیکن یورپی فریقوں نے سمجھوتے پر عمل کرنے کے لئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔
ان حالات میں ایرانی کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے غیر قانونی طور پر باہر نکل جانے کے ایک سال پورے ہونے پر آٹھ مئی دو ہزار انیس کو اعلان کیا کہ ایران بھی اس سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں میں ایران کو حاصل حقوق کی بنیاد پر اس معاہدے پر عمل درآمد کو بتدریج کم کر دے گا تاکہ ایران کے حقوق اور سمجھوتے کے درمیان ایک توازن برقرار ہو جائے۔
ایران کی حکومت نے پانچ جنوری دو ہزار بیس کو ایک بیان میں ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کم کرنے کے لئے پانچواں قدم اٹھانے کا بھی اعلان کر دیا۔ ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کے مطابق کسی بھی فریق کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی نہ کئے جانے کی صورت میں ایران کو جزئی یا کلی طور پر سمجھوتے پر عمل درآمد روک دینے کا حق حاصل ہے۔
ایران نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اگر ایران پر عائد پابندیاں اٹھالی جائیں اور اسے اس سمجھوتے سے منافعہ حاصل ہونے لگے تو وہ ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد شروع کر دے گا۔