افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورۂ تہران، مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کا جائزہ لیا گیا
تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے عہدیداروں سے اعلی سطحی افغان وفد کی ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر نے پیر کو ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ایران کی جانب سے افغانستان کی دائمی اور برادرانہ حمایتوں کی قدردانی کی۔
محمد حنیف اتمر نے اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور افغانستان کے درمیان مسائل و مشکلات بنیادی طور پر حل ہونے چاہئے تاکہ تہران اور کابل کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں سے مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں۔
حنیف اتمر نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے درمیان تعاون کی دستاویز آئندہ تین مہینے میں حتمی شکل اختیار کر لے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں افغان شہریوں کی موجودگی اور دونوں ملکوں کے درمیان رفت و آمد کو قانونی ہونا چاہئے۔
ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور افغانستان کی حکومتوں کو قانونی رفت و آمد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے اور دونوں ملکوں کے شہریوں کے درمیان قانونی رفت و آمد آسان بنانے کی کوشش کرنا چاہئے۔
درایں اثنا افغانستان کے نائب وزیر خارجہ میر ویس ناب نے بھی ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات اور مختلف امور کے بارے میں صلاح و مشورے کئے۔
افغانستان کے نائب وزیر صحت وحید الہ مجروح نے بھی ایران کے نائب وزیر صحت قاسم جان بابائی سے ملاقات اور گفتگو کی۔ انہوں نے اس ملاقات میں کورونا کو کنٹرول کرنے کے لئے اطلاعات کے تبادلے کی غرض سے دونوں ملکوں کے ماہرین کے درمیان مشترکہ نشستوں کی تجویز پیش کی ۔
ایران کے نائب وزیر صحت قاسم جان بابائی نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ایران کورونا کی روک تھام میں اپنے تجربات افغانستان کو منتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر اتوار کو پینتالیس رکنی اعلی سطحی وفد کے ہمراہ تہران پہنچے ہیں۔
محمد حنیف اتمر اور ان کے ہمراہ وفد نے تہران پہنچتے ہی ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور اسے مضبوط بنانے کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے آئین اور حکومت کی حمایت میں بین الاقوامی اور علاقائی اتفاق رائے قائم کرنے میں ایران کے اہم اور موثر کردار، جنگ بندی کے قیام اور افغان گروہوں کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کے لئے تہران کی مدد کو برادرانہ اور کلیدی اہمیت کا قرار دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اس ملاقات میں پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کے باوجود ایران کے عوام اور حکومت کی جانب سے افغان عوام کی حمایتوں، گذشتہ چالیس برس میں ایران میں تیس لاکھ سے زیادہ افغان شہریوں کی میزبانی، رہبر انقلاب اسلامی کے فرمان پر ایرانی اسکولوں میں افغان بچوں کی تعلیم اور ایرانی یونیورسٹیوں میں بائیس ہزار سے زیادہ افغان طالب علموں کے داخلے کو، افغانستان کی حکومت اور عوام کے لئے ایران کی حکومت اور عوام کے برادرانہ جذبات اور نیک نیتی کا ثبوت قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: افغان وفد کے دورہ ایران کا ایک مختصر جائزہ