خلیج فارس میں 290 مسافروں کی شہادت، امریکہ کا ایک اور سیاہ کارنامہ
2 جولائی 1988کو خلیج فارس میں امریکہ کے وحشیانہ میزائلی حملے کا نشانہ بننے والے ایرانی طیارے کے شہید ہونے والے مسافروں کی برسی ہے۔
اس موقع پر ایران کی وزارت خارجہ نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ امریکی انسانی حقوق کا مطلب بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرنا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کے مسافر بردار طیارے کو دانستہ طور پر مار گرائے جانے کے واقعے کو بتیس برس پورے ہوگئے مگر انسانی حقوق کے دعویدار اس ملک نے آج تک نہ تو معذرت خواہی کی اور نہ ہی اپنے اس وحشیانہ اقدام پر شرمندگی کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ آج سے 32 سال قبل 2 جولائی 1988 کو خلیج فارس میں تعینات امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس ونسنس نے جنوبی ایران کے شہر بندر عباس سے دبئی کے لیے پرواز کرنے والے مسافر طیارے کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر اپنے گھناونے جرائم کی طویل فہرست میں ایک اور وحشی جرم کا اضافہ کیا تھا۔
ایرانی ایئر بس طیارے میں سوار دو سو نوے مسافروں کی جائے شہادت پر آج پھول نچھارو کرکے شہیدوں کو یاد اور امریکہ کے جنگی جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی جائے گی۔
یاد رہے کہ 2 جولائی 1988کو ایران کے مسافر طیارے نے بندر عباس سے دبئی کے لیے اڑان بھری تھی مگر خلیج فارس پر پرواز کے دوران امریکی بحری بیڑے یوایس ایس ونسنس سے داغے جانے والے دو میزائیلوں کا نشانہ بن کر تباہ ہوگیا تھا۔امریکہ کے اس وحشیانہ حملے میں طیارے میں سوار تمام 290 مسافر اور عملے کے افراد شہید ہوگئے تھے۔ جن میں 66 بچے اور 53 خواتین اور 46 غیر ملکی شہری شامل تھے۔
ایرانی مسافر طیارے کو تباہ کرنے کے بعد امریکی حکام نے انتہائی متضاد بیانات دیے اور اس انسانیت سوز اقدام کو غلطی قرار دینے کی بھر پور کوشش کی لیکن ونسنس بحری بیڑے کے جدید ترین ریڈار اور کمپیوٹر سسٹم سے لیس ہونے اور پرواز کرنے والے ہوائی جہاز کا اسٹیٹس ظاہر ہونے کے پیش نظر اس بات میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کہ امریکہ کا یہ اقدام مکمل طور پر دشمنانہ تھا۔