ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ کی ٹیلی فونی گفتگو
فلسطینیوں کی استقامت و پائیداری جاری رکھنے پر تاکید
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینیوں کی استقامت و پائداری پر تاکید کی ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے تحریک جہاد اسلامی کے سربراہ زیادہ النخالہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جہموریہ ایران امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں کے مقابلے میں ملت فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔ قالبیباف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران صیہونی دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کی استقامت کی حمایت کرتا ہے۔ اس ٹیلی فونی گفتگو میں تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ نے بھی مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مضبوط اور پائیدار موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی استقامت و پائیداری صیہونی حکومت کی ناکامی کی سب سے اہم عامل رہی ہے اور صیہونی دشمن کے مقابلے میں استقامتی محاذ پوری طرح متحد ہے۔
قبل ازیں فلسطینی عوام نے گذشتہ روز غرب اردن کے بعض علاقوں کو مقبوضہ فلسطین میں الحاق کے منصوبے اور سینچری ڈیل کی مخالفت میں بڑے پرپیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے۔ صیہونی حکومت پہلی جولائی سے غرب اردن کی تقریبا تیس فیصد زمینوں کو مقبوضہ فلسطین میں ضم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرنے والی تھی تاہم صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے غرب اردن کے الحاق کے منصوبے کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے اس منصوبے پر عمل درآمد کو فی الحال ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا موضوع ایک پیچیدہ عمل ہے اور بہت سے سیاسی اور سیکورٹی مسائل کی بنا پر اس کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔
درایں اثنا فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس کے ترجمان نے صیہونیوں کو شکست دینے کا واحد راستہ استقامت کو قرار دیا اور کہا کہ ملت فلسطین نے مختلف علاقوں میں مظاہرے کر کے یہ پیغام دے دیا ہے کہ وہ کامیابی کے حصول تک استقامت جاری رکھے گی۔ تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے المیادین ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکام یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی جانب سے کسی استقامت کے بغیر ہی مزید زمینوں پر کنٹرول حاصل کرلیں گے جبکہ فلسطینی ان تمام منصوبوں کے خلاف ڈٹ جائیں گے۔ حازم قاسم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو ہرطرح کے معمولی اور اہم ترین بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ صیہونیوں کی حمایت پر مبنی اپنے موقف میں عالمی سطح پر بالکل الگ تھلگ پڑگیا ہے۔
صیہونی حکومت کے اس منصوبے کے خلاف مختلف یورپی ملکوں میں کورونا وائرس کے باوجود احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں اور یورپی حکومتوں نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔