کورونا کے مقابلے کے لیے پابندیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے موذی عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے خودسرانہ اور غیر قانونی پابندیاں ختم کرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کے ہر ملک کے خلاف ایسی تمام پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن سے کورونا وائرس کے خلاف مہم کمزرو اور متاثر ہو رہی ہو۔ انھوں نے واضح کیا کہ بڑے پیمانے پر موت کا سبب بننے والی وبائی بیماریوں نے تنازعات میں الجھے ملکوں کی اقتصادی اور سماجی صورتحال کو پہلے ہی کافی متاثر کر رکھا ہے اور ان مشکلات میں مزید کسی مشکل کا اضافہ صورتحال کو زیادہ تشویش ناک بنادے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے شام اور یمن سمیت مغربی ایشیا کے ملکوں میں کورونا کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بعض مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے خلاف امریکہ کی غیر قانونی اور خود سرانہ پابندیوں اور یمن کی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے محاصرے نے صورت حال کو دھماکہ خیز بنا دیا ہے۔ مجید تخت روانچی کا کہنا تھا کہ ایران اس صورتحال سے اچھی طرح واقف ہے کیونکہ اسے کورونا اور امریکی پابندیوں کا بدستور سامنا ہے اور تہران کو پتہ ہے کہ میڈیکل آلات اور دواؤں کی ترسیل پر عائد کی جانے والی پابندیوں سے کورونا کے خلاف مہم کس حد تک مثاتر ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے واضح کیا کہ یہ پابندیاں کس حدتک غیر انسانی، غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مریض اور بیمار شہری ہی ان پابندیوں کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کورونا وائرس پورے انسانی سماج کا مشترکہ دشمن ہے اور عملی اتحاد اور عالمی تعاون کے ذریعے ہی اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی ظالمانہ اور خود سرانہ پابندیوں کے شکار ملکوں کے عوام اور خاص طور سے کورونا کے مریضوں کو لاتعداد مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکہ نے اپنی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والے ملکوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن کی وجہ سے بنیادی اشیا کے علاوہ اب میڈیکل آلات اور دواؤں کی ترسیل بھی متاثر ہورہی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے گزشتہ دنوں بحران کورونا کے دوران پابندیوں کی امریکی پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا امریکہ کی اقتصادی اور طبی دہشت گردی کو اب مزید برداشت نہیں کرسکتی۔