نطنز واقعے میں کسی حکومت کا ہاتھ ہوا تو تہران سخت جواب دے گا: ترجمان وزارت خارجہ
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت بین الاقوامی اداروں پر اپنے تسلط کے سبب اپنی غیرقانونی پالیسیوں کو آگے نہیں بڑھا سکتی اور اس ملک کے صدر کی سوچ کے برخلاف قانون کی حکمرانی کا دور ختم نہیں ہوا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے پیر کو ہفتے وار پریس کانفرنس میں چودہ جولائی دوہزار پندرہ کو ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کی مناسبت سے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے تک ایٹمی سمجھوتے میں پائے جانے والے بعض مسائل میں توازن تھا لیکن ٹرمپ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد امریکی حکومت ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل گئی اور ایران کے خلاف دو مرحلوں میں پابندیاں عائد کر کے ان پر عمل درآمد شروع کر دیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایک طرف ایٹمی سمجھوتے پر غیر متوازن عمل درآمد اور دوسری جانب امریکی پابندیوں اور تہران کے ساتھ تعاون سے روکنے کے لئے غیرملکی کمپنیوں اور بینکوں پر دباؤ جاری رہا جس کے نتیجے میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے ایٹمی سمجھوتے سے واشنگٹن کے نکلنے کے ایک سال بعد آٹھ مئی دو ہزار انیس کو ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد میں کمی لانے کا فیصلہ کیا اور ایٹمی فریقوں کو معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کے لئے ساٹھ دن کا وقت دیا۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ ایران نے ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کم کرنے کے آخری مرحلے پر عمل کرتے ہوئے پانچواں اور آخری قدم بھی اٹھا لیا اور یوں سینٹری فیوج مشینوں کی تعداد کم کرنے پر مبنی ایٹمی سمجھوتے کی آخری اور بنیادی شرط کو بھی بالائے طاق رکھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے بعد ایران کا ایٹمی پروگرام ہر طرح کی آپریشنل پابندی سے آزاد ہے اور ایٹمی پروگرام تکنیکی ضرورتوں کے مطابق ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے توسط سے آگے بڑھ رہا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ تہران کا رضاکارانہ تعاون، اضافی پروٹوکول کے اصول و ضوابط کے مطابق جاری ہے۔
سید عباس موسوی نے امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے لئے امریکہ کے داخلی مسائل اور اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ وہاں کون شخص اور پارٹی بر سر اقتدار آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تہران یہ نہیں بھول سکتا کہ امریکہ کی ظالمانہ پابندیاں اوباما کے دور میں وضع کی گئیں اور ان کا دباؤ جاری رہا اور ٹرمپ بھی اسی راستے پر آگے بڑھ رہے ہیں۔
سید عباس موسوی نے نطنز ایٹمی مرکز کے واقعے کے بارے میں کہا کہ ایران، اس حادثے کی وجوہات کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران اس نتیجے پر پہنچ گیا کہ اس واقعے میں کسی حکومت کا ہاتھ ہے تو اس کا سخت اور بھرپور جواب دے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہ نطنز (Natanz) کے واقعے کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر کیا اثر ہوگا، کہا کہ اس واقعے کا ایران کے ایٹمی پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سید عباس موسوی نے نطنز واقعے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں کو نشانہ بنانے کے لئے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعاون پر مبنی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے بارے میں کہا کہ ایران کسی بھی رپورٹ کو آسانی سے نظرانداز نہیں کرے گا بلکہ اس کو سنجیدگی سے لے گا بالخصوص اگر کوئی دعوی سامنے آیا اور کوئی ملک اس سلسلے میں ذمہ دار پایا گیا تو ضروری اقدام کرے گا۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation links
1: https://chat.whatsapp.com/BnSULu73lVs92I9siS25as
2: https://chat.whatsapp.com/HpuAlxRqJKIGqNpUyw64ia
3: https://chat.whatsapp.com/J3IyL5qztuVHo50s5CQcpN
4: https://chat.whatsapp.com/EwgdRx3965jD6MG4VUWbAM
5: https://chat.whatsapp.com/LXH4rFOaNyB6nw3YhEYEZV
Note: All of our messages will be shared to all of our groups equally. Please Do Not Join Multiple Groups.
نوٹ: برائے مہربانی ایک سے زیادہ گروپ جوائن نہ کیجئے، تاکہ دوسرے محترم قارئین بھی فائدہ اٹھا سکیں۔ ہم اپنے اہم لینکس یکساں طور پر سبھی گروپس میں شیئر کر رہے ہیں۔ شکریہ