ایران چین تعاون پر امریکہ تلملاہٹ کا شکار
امریکہ کے نائب وزیر خارجہ نے ایک مداخلت پسندانہ بیان میں دعوی کیا ہے کہ امریکی حکومت ایران و چین کے درمیان جامع تعاون کے معاہدے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ کے نائب وزیر خارجہ اسٹیفن بیگن نے سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے اجلاس میں ایران کے خلاف وائٹ ہاؤس کے بے بنیاد الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ، ایران اور چین کے درمیان جامع تعاون دستاویز کا گہرائی سے جائزہ لے رہا ہے۔
صیہونی لابی ایف ڈی ڈی کے سربراہ مارک ڈی بوویٹز نے بھی تہران - بیجنگ سمجھوتے کو عملی جامہ پہننے سے روکنے کے لئے چینی بینکوں اور کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
ایران اور چین کے درمیان جامع تعاون کے پروگرام کی تیاری سے امریکی حکام میں شدید تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی کابینہ نے ایران اور چین کے درمیان جامع تعاون کے پچیس سالہ منصوبے کو چند روز قبل منظوری دے دی ہے اور ایران کی وزارت خارجہ چینی فریق کے ساتھ اس سمجھوتے پر دستخط کے لئے لازمی اقدامات انجام دینے میں مصروف ہے۔
چین اور ایران کے درمیان یہ سمجھوتہ، سیاست، سیکورٹی، دفاع، ثقافت، زراعت، اقتصاد، سائنس، سیاحت، تیل، گیس، انرجی، ٹیلی مواصلات، تجارت اور میڈیکل جیسے مختلف شعبوں پر مشتمل ہے ۔
ایران اور چین دو خودمختار اور طاقتور ملک ہیں جنہوں نے واشنگٹن کے تسلط پسندانہ اقدامات اور پالیسیوں کے مقابلے میں ہمیشہ استقامت و پائداری کا مظاہرہ کیا ہے۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link