یورپ کو امریکہ کے جال میں نہیں پھنسنا چاہئیے: حسن روحانی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے فرانس کے صدر سے ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں کہا ک یورپی ممالک کو امریکہ کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہیے بلکہ عالمی سطح پر امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں اور منہ زوری کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔
اسلامیجمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی نے آج بروز بدھ اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل میکرون کیساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کی نئی تجویز کو سلامتی کونسل کی قرارداد سمیت جوہری معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات ایران جوہری معاہدے کی تباہی کے سلسلے میں ہیں اور امریکہ کو جوہری معاہدے کے میکنزم کے استعمال کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کو امریکہ کے اقدامات سے متاثر ہوکر اس کے جال میں نہیں پھنسنا چاہئیے۔
صدر روحانی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے مطابق 18 اکتوبر کو ایران کے ہتھیاروں کیخلاف عائد کی گئی پابندیوں کو اٹھانا ہوگا اوراگر امریکہ اس کے بغیر کوئی اقدام اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے تو وہ اس قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔
ایران کے صدر نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران امریکہ کی جانب سے ایران مخالف غیرقانونی اور غیر انسانی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے 2005ء میں عالمی ادارہ صحت کے قوانین کے خلاف قرار دیا اور حالیہ صورتحال میں یورپ کی جانب سے ایران سے اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی ضروت پر زور دیا۔
صدر روحانی نے لبنان کے دارالحکومت بیروت کے حالیہ دھماکے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے سیاسی گروہوں میں زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے اور ہم سب کو اس اتحاد کیلئے مدد کرنی چاہئیے۔
اس موقع پر فرانسیسی صدر نے جوہری معاہدے کے تحفظ کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ہتھیاروں کیخلاف پابندیوں کی توسیع سے متعلق ہمارا موقف امریکہ سے بالکل الگ ہے اور ہم نے بارہا اس موقف کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔
امانوئل میکرون نے کہا کہ ایران اور یورپ کے درمیان مالیاتی نظام کو فعال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فرانسیسی صدر نے لبنان کے حالیہ دھماکے اور اپنے حالیہ دورہ لبنان پر تبصرہ کرتے ہوئے لبنان کے سیاسی بحران کے حل میں ایران سے مدد کی درخواست کی ۔
دنیا بالخصوص عالم اسلام اور علاقے کی اہم خبروں کے لیے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کیجئے!
Whatsapp invitation link (11) : https://chat.whatsapp.com/BWheYzgo6g14jMJDBW62qg