Aug ۲۴, ۲۰۲۰ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • ایران روس تعاون مزید مستحکم ہوگا، امارات نے ایک بڑی غلطی کا ارتکاب کیا: وزیر دفاع

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ایران اور روس کے درمیان تعاون باہمی اعتماد اور علاقے نیز عالمی سطح پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے ماسکو میں روس کی بین الاقوامی دفاعی  نمائش کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ روس اور ایران کے درمیان عسکری شعبے  سمیت مختلف میدانوں میں تعاون، مثالی تعاون کی ایک مثال ہے اور اس کا دنیا اور علاقے کی سیکورٹی پر مثبت اثر مرتب ہوگا-

وزیر دفاع  جنرل امیر حاتمی نے ایران اور روس کے درمیان دفاعی اور تکنیکی شعبے میں تعاون کے معاہدے پر سمجھوتے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے نے دوطرفہ تعاون کے لئے بہترین مواقع فراہم کئے ہیں جن میں سے ایک دفاعی ساز و سامان کی خریداری ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع نے اپنے انٹرویو میں صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو غلط اسٹریٹیجی سے تعبیر کیا اور کہا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے بہت سی غلطیاں کی ہیں اور ان کی تازہ ترین غلطی یہ ہے کہ انہوں نے خلیج فارس کے حساس علاقے میں صیہونی حکومت کو آنے کا موقع فراہم کر دیا۔

اس سے قبل ایران اور روس کے وزرائے دفاع نے ماسکو کی چھٹی بین الاقوامی دفاعی  و تکنیکی نمائش کے موقع پر باہمی تعاون پر زور دیا تھا۔

ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے روس کے وزیر دفاع سرگئی شایگو سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے اعلی حکام کی ملاقاتیں اور آپسی صلاح و مشورے اطمینان بخش ہیں اور تہران ماسکو کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات کے پیش نظر باہمی تعاون میں استحکام ایک ضروری اور ناقابل اجتناب امر ہے۔

ایران اور روس کے درمیان مختلف شعبوں منجملہ دفاعی میدان میں تعلقات میں توسیع کا یہ عمل ایک ایسے وقت انجام پا رہا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی برقراری کی کوششوں کے بعد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے تیرہ اگست کو سفارتی  تعلقات کی برقراری کے  سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں ۔ اس سمجھوتے پر عالم اسلام میں بڑے پیمانے پر منفی ردعمل سامنے آیا ہے۔

فلسطین کی اسلامی استقامتی تحریک حماس نے اس خطرناک سمجھوتے کے اعلان کو اسرائیل کے لئے امارات کے ایک ایسے مفت انعام سے تعبیر کیا جو اس نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے عوض تل ابیب کو دیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں اسرائیل کے ساتھ علاقے کے بعض عرب ممالک بالخصوص سعودی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی برقراری  کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی عرب حکومتوں کی کوششیں ایسے وقت میں جاری ہیں کہ صیہونی حکومت نے برسوں سے فلسطینیوں کی سرکوبی کے ساتھ ہی بہت سے عرب و اسلامی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

ٹیگس