Aug ۳۰, ۲۰۲۰ ۱۰:۰۲ Asia/Tehran
  •  امام موسی صدر کے مقدمے کی پیروی ایجنڈے میں شامل ہے: ایران

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امام موسی صدر اور ان کے ساتھیوں کے کیس کے تعین کرنے کے لئے دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر مذاکرات ابھی بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے امام موسی صدر کے لاپتہ ہونے کی برسی کے موقع پر کہا کہ امام موسی صدر کا لاپتہ ہونا ان اہم امور میں سے ایک ہے جن کی اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ برسوں میں ہمیشہ پیروی کی اور جب تک کہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچتے اور حقیقت واضح نہ  ہوجائے اس وقت تک تہران ایجنڈے پر قائم رہے گا۔

خطیب زادہ نے اس بات پر زور دیا کہ امام موسیٰ صدر ایک با اثر شخصیات تھے جنہوں نے مسلمانوں کے اتحاد و وقار، مذاہب کے مکالمے کے لئے سعی وکوشش کی۔ امام موسی صدر کی خدمات اور کاوشیں اس قدر وسیع ہیں کہ آج خطے خصوصا لبنان کے غیور عوام اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ لبنان کی مجلس اعلی کے بانی امام موسی صدر نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ 1978 میں لیبیا کے سابق ڈکٹیٹر کرنل قذافی کی دعوت پر اس ملک کا دورہ کیا تھا جس کے بعد وہ اپنے دونوں ساتھیوں سمیت لاپتہ ہو گئے تھے اور اب تک ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ان کے لاپتہ ہونے کے بارے میں مختلف طرح کی قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں لیکن لبنان کے عوام اور حکام دستیاب شواہد کی بنا پر لیبیا کی سابق حکومت کو ان کے اغوا کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں.

ٹیگس