روس نے امریکی درخواست مسترد کردی، ایران کے ساتھ باہمی تعاون جاری رہے گا
روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تعاون ختم کرنے سے متعلق امریکی درخواست کی پیروی نہیں کرے گا۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوررف نے کل جمعرات کے روز ماسکو میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور تہران نے امریکی پابندیوں کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کو سلامتی کونسل کے ذریعے دوبارہ لاگو کرنے سے متعلق امریکی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران اور روس کے صدور دونوں ممالک کے مابین معاہدوں پر عمل درآمد اور باہمی تعاون کے فروغ پر سنجیدگی سے عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے ایران اور روس کے مابین اچھے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ کرونا سے نمٹنے کے شعبے میں اچھے تعاون کا مظاہرہ کریں گے۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
انہوں نے مزید کہاکہ آج کی نشست میں ہم نے دونوں ممالک کے درمیان نقل و حمل ، ویزا اور طلباء اور کاروباری افراد کی آمد و رفت کے سلسلے میں تعاون کا جائزہ لیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں توانائی، معیشت، بینکاری اور ایران اور روس کے مابین مشترکہ اقتصادی اور تجارتی کمیشن پر بات چیت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور روس اور چین نے اس عمل میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم روس کے کردار کو سراہتے ہیں۔
جواد ظریف نے کہا کہ روس اکتوبر 2020 کو سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل میں امریکی غیر قانونی کوششوں کا مقابلہ جاری رہے گا۔