ایرانی بینکوں کے خلاف امریکی پابندیوں پر جواد ظریف کا رد عمل
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ایرانی بینکوں کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کی مذمت کی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ایرانی بینکوں کے خلاف امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اثاثوں کی روک تھام کرنے والوں اور ان کے بہی خواہوں کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
محمد جواد ظریف نے جمعرات کو اپنے ٹوئٹر پیج میں کہا کہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران امریکی حکومت ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء کی ادائگی کے لئے ملک کے اثاثوں کی روک تھام کی کوشش کر رہی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی عوام ان مسائل و مشکلات کا مقابلہ کرتے رہیں گے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی قوم کو فاقہ کشی پر مجبور کرنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
امریکی وزارت خزانہ نے جمعرات کی شام، ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے تحت اس ملک کے اٹھارہ بینکوں اور مالی اداروں کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے وزارت خارجہ سے تبادلۂ خیال کے بعد ایران کے کچھ بینکوں اور مالی اداروں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔
اس سے پہلے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ غذائی اشیاء اور دواؤں جیسی انسان دوستانہ اشیاء کی برآمد کے لیے ایران کی جانب سے استعمال کیے جانے والے بعض چینلوں کو بند کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت ان پابندیوں کے ذریعے دو مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ایک یہ کہ ان مالی چینلوں کو بند کرنا جن کے ذریعے سے حکومتَ ایران، امریکی پابندیوں کو ناکام بنا رہی ہے اور دوسرا صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کے اس وعدے کو بے اثر بنانا کہ اگر وہ الیکشن میں جیت گئے تو امریکہ، ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹ آئے گا۔