امریکہ پر اعتماد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: ایران
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسی بری طرح ناکام ہوگئی ہے اور مائیک پومپیو کے لب و لہجے میں پائی جانے والی مایوسی اس کا واضح ثبوت ہے۔
پریس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے کہا کہ امریکہ تازہ پابندیوں کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے کہ زیاد سے زیادہ دباؤ کی پالیسی میں اب بھی دم خم باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کس حد تک ناکام رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کا ایک بھی مقصد پورا نہیں ہو سکا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تازہ پابندیوں کو امریکہ کی مایوسی اور ناامیدی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کو پابندیاں لگانے کی عادت ہو گئی ہے۔
سعید خطیب زادے نے کہا کہ امریکہ کو ایران کے خلاف اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے اور وہ آئندہ بھی ناکام رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے مقابلے میں ایران کے موثر طریقہ کار اور ٹھوس اقدامات نے امریکی حکمرانوں کو تہران کے حوالے سے شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکہ میں جوبائیڈن کی کامیابی اور ایٹمی معاہدے کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے امریکہ پر دوبارہ بھروسہ کرنے کے بارے میں کہا کہ، بات اعتماد کی ہے ہی نہیں۔
سعید خطیب زادے نے واضح کیا کہ یہ بات کسی سے پوشیدہ بھی نہیں کہ ایٹمی معاہدے اور مذاکرات کی اساس اعتماد پر نہیں بلکہ فریقین کے درمیان بے اعتمادی پر استوار ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اگر فریق مقابل جامع ایٹمی معاہدے میں واپس آجائے اور اس کے مطابق عمل کرے تو ایران بھی ہمیشہ کی طرح نیک نیتی اور صداقت کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر مکمل عملدرآمد شروع کردے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی بدھ کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ اگر امریکہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں درج شدہ شرائط کے مطابق اپنے وعدے پورے کرتا ہے تو ایران بھی ایٹمی معاہدے کے مطابق اپنے وعدوں پر عمل کرے گا۔ جواد ظریف نے کہا تھا کہ اگر امریکہ ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونا چاہتا ہے تو ایران، امریکہ کو ایٹمی معاہدے کے رکن کا ٹائٹل دوبارہ دینے کی شرائط پر بات چیت کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ڈیموکریٹ پارٹی کے نامزد صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے جنہیں امریکی ذرائع ابلاغ حالیہ صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دے رہے ہیں، کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ اگر وہ امریکہ کے صدر بن گئے تو ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہو جائیں گے۔