شہید قاسم سلیمانی کا انتقام، علاقے سے امریکیوں کا انخلا ہے: جنرل دہقان
دفاعی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر حسین دہقان نے واضح کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی صورت میں کسی کے ساتھ اپنی دفاعی توانائی کے بارے میں ہرگز کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔
دفاعی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر جنرل حسین دہقان نے کہا ہے کہ ایک محدود اور ٹیکٹیکی جنگ بھرپور اور خطرناک جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے اور پھر یقینی طور پر امریکہ، علاقہ اور پوری دنیا اس قسم کے وسیع بحران کا سامنا کرنے کی تاب نہیں لا سکے گی۔ سابق وزیر دفاع نے یہ بات ایران کے خلاف فوجی اقدام کے لئے امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے پر مبنی مغربی ذرائع ابلاغ کی بعض رپورٹوں پر ردعمل میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی صورت میں کسی کے ساتھ اپنی دفاعی توانائی کے بارے میں ہرگز کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔
دفاعی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر حسین دہقان نے کہا کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کار جب تک جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوتے ہیں وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ خلیج فارس کے بعض عرب ملکوں کے حالیہ سمجھوتوں سے متعلق کہا کہ مغربی ایشیا میں اسرائیل کی موجودگی میں اضافہ ایک اسٹریٹیجک غلطی پر منتج ہو سکتا ہے۔
ایران کے سابق وزیر دفاع جنرل دہقان نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سپاہ قدس کے شہید کمانڈر جنرل قاسمی سلیمانی کے خون کے انتقام کے طور پر علاقے سے تمام امریکی فوجیوں کا انخلا دیکھنا چاہتا ہے۔