قتل کے شواہد سامنے آگئے، میڈ ان اسرائیل واضح
نیوز ایجنسی ایران پریس نے ایسے ٹھوس شواہد تک دسترسی حاصل کی ہے جن سے واضح ہوتا ہے کہ ملک کے سرکردہ ایٹمی سائنسداں کے قتل کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد اور دہشت گرد گروہ ایم کے او کے عناصر کا براہ راست ہاتھ ہے۔
نیوز ایجنسی ایران پریس کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایران کی وزارت دفاع کے شعبہ تحقیقات اور جدید کاری کے سربراہ شہید محسن فخری زداے کے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ اسرائیلی ساخت کا ہے اور اس پر میڈ ان اسرائیل کندہ ہے۔
موصولہ اطلاعات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائی ایک ریموٹ کنٹرول ہیوی مشین گن کے ذریعے انجام دی گئی ہے جو ایک گاڑی پر نصب کی گئی تھی۔
یہ ہیوی مشین گن اسرائیلی ساخت کی ایک ریموٹ کنٹرول کٹ سے لیس تھی جس نے شہید فخری زادے کی تصویر سے ان لاک ہوتے ہی خودکار طریقے سے گولیاں برسانا شروع کردیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ گاڑی میں دھماکے کا مقصد شہید فخری زادے کی گاڑی کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس کارروائی میں استعمال ہونے والے اسلحے سے متعلق شواہد کو بھی مٹانا تھا۔
تاہم اسلحے کی باقیات سے واضح ہوگیا ہے کہ یہ ہتھیار اسرائیلی ساخت کا تھا۔
دوسری جانب ایک اعلی امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ اس جرم میں اسرائیل کا ہاتھ ملوث ہے۔مذکورہ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ یقینا ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ یہ کام اسرائیل کے سوا کسی اور نے کیا ہو۔انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ محسن فخری زادے کے قتل سے امریکہ کا کوئی تعلق نہیں۔
ایک یورپی عہدیدار نے اس سے قبل پوری صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ ایران کے ایٹمی اور دفاعی سائنسداں کا قتل، ایران کے ایٹمی پروگرام کو نابود کرنے کے دیرینہ اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہے۔
امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی کے قریب سمجھی جانے والی لبرل صیہونی لابی جی اسٹریٹ کے سربراہ جیرمی بن ایمی نے شہید فخری زادے کے قتل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایران کے خلاف اشتعال انگیزیاں، فوجی اقدامات کو انگیخت دینے اور سفارت کاری کے چانس کو ختم کرنے کی کھلی کوشش ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو نے کچھ عرصہ قبل ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کا الزام لگاتے ہوئے صیہونیوں سے کہا تھا کہ وہ محسن فخری زادے کا نام یاد رکھیں۔