امریکا کے پاس ایرانی قوم کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں، صدر روحانی
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی واشنگٹن کی پالیسی شکست سے دوچار ہو جانے کے بعد امریکہ کی نئی حکومت کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ ایرانی قوم کی استقامت کے مقابلے میں سر تسلیم خم کر دے۔
صدر مملکت نے کابینہ کے اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی حکومت دو ہزار اٹھارہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران مخالف قرارداد پیش کرنے کے مقصد کے حصول میں ناکام رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران ایران کی حکومت نے ایسے حالات اور ایسی سیاسی طاقت پیدا کی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ نے اپنی قرارداد تو پیش کی مگر اسے ایک یا دو ووٹ سے زیادہ ووٹوں کی حمایت حاصل نہ ہو سکی اور تمام بڑی طاقتوں خواہ وہ یورپی یونین ہو یا روس و چین، سب نے امریکہ کی ایران مخالف قرارداد کی مخالفت کی ہے۔ صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ قانونی کارروائی کے میدان میں بھی ایران نے بین الاقوامی عدالت میں امریکہ کے خلاف جو مقدمہ دائر کیا ہے اس میں ابتدائی طور پر کامیابی حاصل ہو چکی ہے اور اس مقدمہ کی پیروی بدستور جاری ہے جو اب آخری مرحلے میں ہے اور امید ہے کہ اس مرحلے میں بھی ایران کو ہی کامیابی حاصل ہو گی۔
ایران کے صدر نے کہا کہ موجودہ حالات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ایران کی دفاعی طاقت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط و مستحکم ہو اور گذشتہ آٹھ برس قبل کے مقابلے میں بحریہ کے شعبے میں خاص طور سے بحری آبدوز، بحری جنگی کشتیوں، جنگی طیاروں ہیلی کاپٹروں، میزائلوں اور اینٹی ایئرکرافٹ گنوں کی پیداوار میں بہت زیادہ پیشرفت ہوئی ہے۔