شہید فخری زادہ کے قتل کی کارروائي کی مزید تفصیلات سامنے آ گئيں
سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر نے ایران کے سینیر ایٹمی و دفاعی سائنسداں شہید ڈاکٹر محسن فخری زادہ کے قتل کی کارروائي کی مزید تفصیلات بیان کی ہیں۔
جنرل علی فدوی نے اتوار کو تہران میں ایک پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن سائنسی میدان میں ہمارے دانشوروں اور مجاہدین کو برداشت نہیں کر پا رہا تھا اور اسی لیے اس نے انھیں قتل کیا جن میں سے آخری شہید فخری زادہ تھے۔ انھوں نے بتایا کہ شہید فخری زادہ کے ساتھ گيارہ پاسدار تھے اور پک اپ کا جو دھماکہ کیا گيا تھا وہ مذکورہ پاسداروں کو ختم کرنے کے لیے ہی تھا۔ انھوں نے بتایا کہ جائے واقعہ پر کوئي بھی انسان نہیں تھا اور جو تیرہ گولیاں چلائی گئي تھیں وہ پک اپ کے اندر موجود گن سے چلائي گئي تھیں جبکہ باقی گولیاں، شہید کے محافظین نے چلائي تھیں۔
سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر علی فدوی نے بتایا کہ پک اپ کے اندر جو گن تھی، وہ سیٹلائٹ سے متصل ایک اسمارٹ سسٹم سے لیس تھی اور اسے شہید فخری زادہ پر ٹارگٹ کر کے رکھا گیا تھا اور اسے آرٹیفیشیل انٹیلی جینس کی مدد بھی حاصل تھی۔ انھوں نے بتایا کہ محافظوں کی ٹیم کے سربراہ کو بھی جو گولی لگي وہ اس وجہ سے تھی کہ اس نے اپنے آپ کو شہید کے اوپر گرا دیا تھا۔ جنرل فدوی نے بتایا کہ شہید فخری زادہ کی شہادت ان کی کمر پر لگنے والی گولی سے ہوئي جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئي تھی۔