Dec ۰۹, ۲۰۲۰ ۱۵:۳۷ Asia/Tehran
  • امریکی دعوے اور اقدامات میں کھلا تضاد

امریکہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا اطلاق انسانی معاملات پر نہیں ہوگا۔

امریکی محمکۂ خزانہ کے جاری کردہ بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایران کے لیے سینیٹائزر مواد، وینٹی لیٹر اور پرسنل پروٹیکشن کٹ سمیت دواؤں اور میڈیکل آلات کی خریداری میں سہولت فراہم کرنے والے غیر ملکی بینکوں پر جرمانہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ دعوی ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پابندیوں سے متعلق ماہرین نے پیر کو روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کو بتایا تھا کہ امریکی پابندیاں حتی کورونا ویکسین تک ایران کی رسائی میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

انسان دوستانہ وسائل پر دسترسی کے پابندیوں سے مستثنی ہونے سے متعلق امریکی محکمۂ خزانہ کے بیان اور واشنگٹن کے عملی اقدامات کے درمیان کھلا تضاد پایا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کا یہ جھوٹا دعوی در اصل ایرانی عوام کے ساتھ واشنگٹن کے غیر انسانی رویئے کا جواز پیش کرنے کی ناکام کوشش ہے۔

ایران کے مرکزی بینک کے سربراہ عبد الناصر ہمتی نے دو روز قبل ہی انسٹاگرام پر اپنے ایک بیان میں، کورونا ویکسین کی خریداری میں امریکہ کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے واشنگٹن کے رویئے پر کڑی نکتہ چینی کی تھی۔ عبد الناصر ہمتی نے لکھا تھا کہ امریکہ کی غیر انسانی پابندیوں اور اوفیک لا‏ئسنس کے حصول کی شرط کے باعث اب تک کورونا ویکسین کے حصول کے لیے زرمبادلہ کی ادائیگی کے تمام راستے بند ہیں حالانکہ یہ ویکسین عالمی ادارۂ صحت کے باضابطہ چینل کے ذریعے ایران کو فراہم کی جائے گی۔

دنیا کے بہت سے ملکوں اور حتی امریکی کانگریس کے بعض ارکان کی اپیلوں اور کورونا کی شدت کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ ایران کے خلاف اپنے مخاصمانہ اہداف کے حصول اور ایرانی عوامی کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رکھنے پر زور دے رہی ہے۔

کرونا کے پھیلاؤ کے باوجود ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں میں کمی نہ آنے تک کورونا کے مقابلے کے لیے ضروری دواؤں اور میڈیکل آلات کی فراہمی میں کھڑی کی جانے والی لاتعداد رکاوٹوں کے پیش نظر اب ایران کے میڈیکل سیکٹر پر امریکی کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کا معاملہ بھی عالمی سطح پر سامنے آ گیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ عملی طور پر ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ طبی دہشت گردی کر کے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔

ٹیگس