طالبان-امریکا معاہدہ، ایران اور افغانستان کے لئے نقصان دہ ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ، افغانستان اور ایران کے لئے نقصان دہ ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ہم قانونی اور منظم طریقے سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں اور افغان عوام کی خواہشوں کے مطابق اور ذمہ دارانہ طریقے سے سیکورٹی کی ذمہ داری افغان سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے ہونی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح نہيں ہونا چاہئے جیسا کہ ابھی ہو رہا ہے کہ امریکی خود ہی طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق محمد جواد ظریف نے طلوع خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں ایران – افغانستان اور ایران – طالبان کے تعلقات، ایران میں افغان مہاجرین کی صورتحال اور فاطمیون بریگیڈ کے مجاہدین کے بارے میں تہران کے موقف کا اعلان کیا۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس سوال کے جواب میں کیا افغانستان پر امریکا نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے یا نہیں؟ کہا کہ ہم افغانستان کو ایک آزاد ملک سمجھتے ہیں اور اس نے 19 برسوں کے دوران جمہوریت، عوام کے حقوق، خواتین کے حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اپنے مستقبل کے تعین میں افغان عوام کی شمولیت ایک حقیقت ہے اور اس حقیقت کو باضابطہ قبول کیا جانا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعات رونما ہوئے اور ہم ہمیشہ سے علاقے میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کے مخالف رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کو ہم، چاہئے وہ عراق میں ہو یا افغانستان میں ہو یا دوسرے ملک میں ہو، علاقے کی سیکورٹی میں مخل سجھتے ہیں لیکن ان ممالک کی حکومتوں کے بجائے ہم فیصلہ نہیں کرتے، ان ممالک کی حکومتیں آزاد ہیں اور انہیں خود ہی فیصلہ کرنا ہوگا اور فیصلے میں عوام کی بھی شمولیت ہونی چاہئے۔