Feb ۲۳, ۲۰۲۱ ۲۱:۰۶ Asia/Tehran
  • یورپ و امریکہ ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں صدام کے جرائم میں شریک

ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ میں صدام کے جرائم میں یورپ و امریکہ شریک ہیں۔

انھوں نے مقدس دفاع کے بین الاقوامی قانونی مطالبات کے زیر عنواں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے تمام دعویداروں نے ایرانی عوام کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں صدام کے جرائم پر خاموشی اختیار کئے رکھی۔

میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ امریکہ، سابق سوویت یونین اور برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے یورپی ملکوں نیز جنوبی خلیج فارس کے ملکوں پر مشتمل مجموعی طور پر چونتیس ملکوں نے ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ میں صدام کی حمایت کی اور اسے مختلف قسم کے ہتھیار فراہم کئے۔

انھوں نے کہا کہ صدام اپنی فوج کو ان ہتھیاروں سے لیس کرنے کے بعد برتری کا احساس کر رہا تھا اور وہ سمجھ رہا تھا کہ چند روز کے اندر ہمارے کچھ علاقوں کو ہتھیا لے گا مگر جب وہ ایسا نہیں کرپایا تو اس نے ہر طرح کے جرائم کا ارتکاب کرنا شروع کر دیا۔

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے بھی تاکید کی کہ بین الاقوامی حقوق کی حمایت میں اقوام متحدہ کا ریکارڈ اچھا نہیں رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے طاقت کا توازن تبدیل نہیں کرتے بلکہ ان ہی طاقتوں کا استعمال کر کے طاقت میں تبدیلی اور قانون نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ مسلط کردہ جنگ میں اقوام متحدہ نے طاقت کے توازن میں آنے والی تبدیلی سے بھی استفادہ نہیں کیا۔

ٹیگس