ایران اور وسطی ایشیاء میں تجارت اور صنعت کا ایک نیا مرکز " چہابہار"
خطے کے ممالک چابہار پورٹ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے خواہاں ہيں: صوبے سیستان و بلوچستان کی پورٹس اینڈ شپنگ اتھارٹی
اسلامی جمہوریہ ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان کی پورٹس اینڈ شپنگ اتھارٹی کے سینئر عہدیدار " حسین شہدادی " نے کہا ہے کہ ساحلی شہر چابہار اپنے فری زون اورممکنہ گنجائشوں کے ساتھ ایران اور وسطی ایشیاء میں تجارت اور صنعت کا ایک نیا مرکز بنتا جارہا ہے۔
یہ بات "حسین شہدادی" ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ چین ، ہندوستان ، پاکستان اور خلیج فارس کے ممالک جیسی اقتصادی طاقتیں چابہار میں سرمایہ کاری کرنے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔
حسین شہدادی نے کہا کہ ساحلی شہرچابہار میں اسلامی انقلاب سے پہلے ایک چھوٹی سا بندرگاہ ہوا کرتا تھا لیکن اب بڑے بحری جہازوں کے لئے یہاں گودیاں موجود ہيں جہاں لوڈ ان لوڈ کی گنجائش موجود ہے، اناج اتارنے والے جدید آلات اور کرینیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں اسٹریٹجک پورٹ کے طور پر چابہار بہت ہی اہم شمار ہوتا ہے۔
صوبے سیستان و بلوچستان کی پورٹس اینڈ شپنگ اتھارٹی کے نائب سربراہ برائے اقتصادی امور نے کہا کہ مقام اور اہمیت کے لحاظ سے ساحلی شہر چابہار، امام خمینی پورٹ اور شہید رجایی بندرگاہ کے بعد تیسرے نمبر پر ہے اور ملک کے 20 فیصد بنیادی سامان جیسے گندم ، جو اور مکئی چابہار بندرگاہ کے ذریعے اتارا جاتا ہے۔
چابہار پورٹ اپنے محل وقوع کے اعتبار سے اپنے ہمسايہ ممالک کے سامان تجارت کے تبادلے کے لئے ایک سستا اور آسان ذریعہ شمار ہوتا ہے۔
چین، پاکستان، ہندوستان اور افغانستان، خلیج فارس کے ساحلی ممالک اور علاوہ وسطی ایشیاء کی ریاستیں چابہار پورٹ کے ذریعے اپنے تجارتی لین دین کے حجم کو بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں-
درایں اثنا چابہار اور اٹلی کی بندرگاہ وینز کے درمیان عنقریب شپنگ لائن کا آغاز کردیا جائے گا۔