جی نہیں ! امریکہ سے براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات نہيں کریں گے ، ایران کی دو ٹوک
ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کےاجلاس کا ایجنڈا فریقین کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کا طریقہ کار طے کر نے کے لئے قانونی مذاکرات کرنا اور اسے پرکھنا ہے
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کےمطابق ایران کے ساتھ علاقائی کردار اور میزائلی پروگرام کے بارے میں مذاکراتی فریقوں کا دائرہ بڑھانے کے بارے میں مغربی ممالک کے متعدد بیانات کے پیش نظر ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر پوری طرح عمل درآمد کی شرط ، امریکی پابندیاں کا ایک ہی مرحلے میں مکمل خاتمہ اور اس کے بعد اسے پرکھنا ہے ۔
ان حالات میں اگر گروپ چار جمع ایک امریکہ کو اس کے لئے راضی کر لے تو ایران سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد شروع کردے گا ورنہ بغیر کسی عجلت کے موجودہ راستے کو جاری رکھے گا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی اس سلسلے میں کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے میں تمام فریقوں کی واپسی کے لئے صرف گروپ چار جمع ایک کے ساتھ گفتگو کریں گے اور امریکہ کے ساتھ کوئی بھی براہ راست یا بالواسطہ گفتگو نہیں ہوگی ۔
انھوں نے کہا کہ اس اجلاس میں رہبر انقلاب اسلامی کی اعلان کردہ پالیسیوں کو مد نظر رکھا جائے گا۔
ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس منگل کو ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے نمائندوں کی شرکت سے معنقد ہوگا ۔
خبروں کے لئے ہمارا نیا فیس بک پیج جوائن کيجئے
یوٹیوب پر ڈراموں کے لئے سبسکرائب کریں