ایران میں افزودہ یورینیم کی مقدار 55 کلو ہوگئی
ایران میں پر امن ایٹمی پروگرام کے تحت بیس فیصد افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ پچپن کلوگرام تک پہنچ گیا ہے۔
ہمارے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے، محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان بہروز کمالوندی نے بتایا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے کے اسٹریٹیجک قانون پرعملدرآمد کے بعد، جدید ترین سینیٹری فیوج مشینوں کی مدد سے بیس فی صد افزودہ یورینیم کی مقدار پچپن کلوگرام تک پہنچ گئی ہے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کےترجمان نے بتایا کہ مذکورہ قانون کے تحت بیس فی صد افزودہ یورینیم کی مقدارایک سو بیس کلو سالانہ مقرر کی گئی ہے اور ہم نے آدھا راستہ طے کرلیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آج بدھ تک بیس فی صد افزودہ یورینیم کی مقدار پچپن کلو گرام تک پہنچ گئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آئندہ آٹھ ماہ سے پہلے پہلے ایک سو بیس کلو گرام کا ہدف حاصل ہوجائے گا۔
بہروز کمالوندی کا کہنا تھا کہ یورینیم افزودگی کی رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ہم ایٹمی معاہدے سے پہلے کے مقابلے میں تیس فی صد زیادہ گنجائش کے ساتھ بیس فیصد افزودہ یورینیم بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران ساڑھے سولہ ہزار یونٹ کے حساب سے بیس فی صد افزودہ یورینیم تیار کر رہا ہے جبکہ ایٹمی معاہدے سے قبل یہ گنجائش بارہ ہزار یونٹ تھی۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے گزشتہ سال کے دوران نئی سینیٹری فیوج مشینوں کی تیاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ آج ہماری سینیٹری فیوج مشینوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کم ہوگئی ہو لیکن آئی آر چھے جیسی جدید ترین سینٹری فیوج مشینوں کی بدولت یورینیم افزودہ بنانے کی گنجائش میں آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس ایک ہزار آئی آر دو سینیٹری فیوج مشنیں ہیں اور آئی آر چار مشینوں کی ایک چین نصب کی جا چکی ہے اور دوسری نصب کی جارہی ہے۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے مطابق آئی آر چھے سینٹری فیوج مشینوں کی ایک چین نصب کی جاچکی ہے اور دوسرے کی تنصیب کے لیے لازمی پلیٹ فارم تیار کیا جارہا ہے جس کے بعد یورینیم افزودہ بنانے کی رفتار میں بھی بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔ انہوں کہا کہ اگر کسی وقت ہم نے نو ٹن مواد باہر بھیجا تو آج ہمارے پاس پانچ ٹن مواد موجود ہے اور ہم اس ہدف کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں جو ایٹمی معاہدے کی وجہ سے ہم نے چھوڑ دیا تھا۔
ایران کے محکمہ ایٹمی توانائی کے ترجمان نے کہا کہ آج ہم ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن سے بھی زیادہ بہتر پوزیشن میں ہیں۔