Apr ۰۷, ۲۰۲۱ ۲۲:۲۶ Asia/Tehran
  • بحیرۂ احمر میں سعودی-صیہونی فتنے کی تفصیلات

ایریٹریا کے ساحل کے قریب ایران کے ایک بحری جہاز پر حملے کے بارے میں سعودی عرب کے العربیہ ٹی وی چینل کی رپورٹ کے بعد ایک امریکی عہدیدار نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ اس نے بحیرۂ احمر میں ایران کے بحری جہاز ساویز پر حملہ کیا ہے۔

ایران کے بحری جہاز پر حملے کی خبر سامنے آتے ہی امریکی حکام نے فوری طور پر اس حملے میں کسی بھی طرح سے امریکہ کے ملوث ہونے کا انکار کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ کم از کم اس وقت ایران کے ساتھ کشیدگي بڑھانے کا خواہاں نہیں ہے خاص طور پر اس لیے کہ نئي امریکی حکومت، یورپی فریقوں کی وساطت سے ایٹمی معاہدے میں واپسی کا کوئي فارمولا تیارکرنے کی کوشش میں ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ساویز جہاز جو بحری قزاقی سے مقابلہ کرتا ہے اور عالمی جہازرانی کے راستوں کی حفاظت کرتا ہے، مشترکہ سعودی-صیہونی دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے کیونکہ یہ سعودی عرب تھا جس نے سب سے پہلے اپنے "خاص ذرائع" کے حوالے سے اس حادثے کی رپورٹ دی تھی اور اسرائيل نے بھی براہ راست اس حادثے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے کا ہدف، ایٹمی معاہدے کو بچانے کی سفارتی کوششوں کو ناکام بنانا اور ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کو روکنا ہے۔

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ایران کے اس بحری جہاز پر حملہ کر کے سعودی-صیہونی اتحاد نے جو پیغام دیا ہے وہ ویانا کے مذاکرات کاروں کے موقف کو متاثر نہیں کرسکے گا۔

ایران کبھی بھی اس طرح کے پیغاموں پر توجہ نہیں دیتا کیونکہ وہ ایٹمی مسئلے کے سلسلے میں اپنے قانونی اور اصولی موقف سے ذرہ برابر بھی پسپائي اختیار نہیں کرے گا۔ امریکہ کے پاس بھی ایران کے خلاف عائد پابندیوں کو پوری طرح ختم کرنے کے علاوہ کوئي آپشن نہیں ہے اور ایسا کر کے ہی وہ ایٹمی معاہدے میں واپس آ سکتا ہے اور ایٹمی مذاکرات میں شامل ہو سکتا ہے۔

ٹیگس