امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی ضرورت ہی نہیں، ایران کا اعلان
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے اور بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے قبل واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی قسم کے براہ راست یا بالواسطہ طور پر مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے سی این این سے گفتگو میں کہا ہے کہ ویانا ہو یا کوئی اور مقام ہو بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے قبل واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی قسم کے براہ راست یا بالواسطہ طور پر مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ایران کا موقف مکمل واضح ہے اور ایران کے خلاف ساری پابندیاں ختم کرنا ہوں گی اور جوبائیڈن انتظامیہ کو کاغذ پر نہیں بلکہ عملی طور پر اس بات کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ٹرمپ حکومت کی غلطیوں کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ میں بعض اراکین بین الاقوامی ایٹمی معاہدے پر عمل کی ضرورت کے بجائے ایران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی پابندیاں جاری رکھنے پر زور دے رہے ہیں اور وہ پابندیوں کی پالیسی پر کاربند ہیں۔انھوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی قومی سلامتی سے چشم پوشی نہیں کرتا اور یہ کہ میزائل ملکی دفاع کے لئے ہوتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو ایران کے خلاف ان تمام پابندیوں کو ختم کرنا ہو گا جو عائد کی گئی ہیں انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی بنیاد پر اپنے تمام وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اور ایران کے خلاف تمام عائد کردہ پابندیوں کو ختم کردینا چاہئے۔
دوسری جانب ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کے لئے اہم بات پابندیوں کا خاتمہ اور اس سلسلے میں عملی اقدامات ہیں۔
بہروز کمالوندی نے ایران میں جوہری ٹیکنالوجی کے قومی دن کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اطمینان کے حصول کا طریقہ اور ملک کے مطالبات کی وہ فہرست ہے جس میں دو ہزار سترہ کے بعد سے سولہ سو قسم کی پابندیوں کا خاتمہ ہوا تھا اور ایٹمی معاہدے سے متعلق تکنیکی مسائل ہیں منجملہ ایٹمی منصوبے میں ایران کی شمولیت ہے جس کی بنیاد پر ایران کو مختلف قسم کے حقوق حاصل ہیں۔انھوں نے کہا کہ دو قسم کے ورکنگ گروپ تشکیل پا چکے ہیں اور جلد ہی دوبارہ اجلاس تشکیل دیا جائے گا ۔
ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے ترجمان نے کہا کہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے اسٹریٹیجک اقدام کے قانون پر عمل کیا جا رہا ہے جس کے مطابق ایران بہت تیزی سے آگے کی جانب بڑھ رہا ہے اور جتنا بھی وقت گذرتا جا رہا ہے وہ ایران کے ہی مفاد میں ہے۔