Apr ۱۴, ۲۰۲۱ ۱۵:۴۸ Asia/Tehran
  • عالمی معائنہ کاروں کی مسلسل موجودگی، ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کے قتل پر کیونکر منتج ہوئی ہے؟ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر کے نام ایرانی طلبہ کا کھلا خط

ایران میں بسیج دانشجوئی یا رضاکار طلبا تنظیموں کے نام سے موسوم ایک ہزار چھے طلبا تنظیموں نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کے نام کھلے خط میں کہا ہے کہ نطنز کی ایٹمی تنصیابات میں تخریب کاری کی اولین ذمہ داری اس عالمی ادارے پر عائد ہوتی ہے۔

بسیج دانشجوئی کے نام سے موسوم طلبا تنظیموں کے ایک ہزار چھے سو دفاتر کی جانب سے لکھے جانے والے مشترکہ اور کھلے خط میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہا گیا ہے کہ ایران اسّی سال پہلے والا کمزور ملک نہیں ہے، ایرانی نوجوانوں نے سائنسی اور دفاعی میدانوں میں اپنی توانائیوں کا لوہا منوالیا ہے اور دینی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے، اپنے رہنماؤں کی قیادت میں ترقی و پیشرفت کی چوٹیاں سر کرتے جارہے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاملے کے حوالے سے ایران کے تمام تر رضاکارانہ اقدامات اور وعدوں کی پاسداری کے باوجود آئی اے ای اے نے نہ تو کبھی تہران کے ساتھ لازمی تعاون کیا ہے اور نہ ہی اس کی ویسی حمایت کی ہے جیسی کرنا چاہیے تھی۔

اس خط میں آیا ہے کہ، امریکہ دنیا میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے والا واحد ملک ہے اور اس کے اتحادیوں کے اسلحہ خانے ایٹمی ہتھیاروں سےبھرے ہوئے ہیں، لیکن ان ملکوں کے بارے میں آئی اے ای اے کا رویہ بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے ایرانیوں کے ذہنوں میں اس عالمی ادارے کا منفی تصور قائم ہونا فطری ہے۔

بسیج دانشجویی یا رضاکار طلبا تنظیموں کے کھلے خط میں واضح کیا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کو اس بات کا جواب دینا چاہیے کہ، برسوں کی نظارت ونگرانی اور عالمی معائنہ کاروں کی مسلسل موجودگی، ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کے قتل پر کیونکر منتج ہوئی ہے۔

آئی اے ای اے اور ایران دشمنوں کے خفیہ اداروں کے درمیان ایسا کونسا تعلق پایا جاتا ہے جو آپ کو ایران میں ایٹمی تنصیبات میں تخریب کاری کے واقعات کی مذمت کرنے سے بھی روکتا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کا قتل ہو یا ایٹمی تنصیبات میں تخریب کاری، اس کی اولین ذمہ داری، آئی اے ای اے پر ، اس کے بعد ایٹمی معاہدے کے رکن یورپی ملکوں اور امریکہ پر اور بالآخر صیہونی حکومت پرعائد ہوتی ہے۔

رضاکار طلبا تنظیموں کے خط میں کہا گیا ہے کہ ایرانی عوام کے دشمن کان کھول کر سن لیں، مذاکرات اور تخریبی اقدامات ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور ہم خود کو ملکی طاقت کے عناصر کے دفاع کا پابند سمجھتے ہیں اور کسی بھی اقدام کا پوری شدت کے ساتھ جواب دینے کے لیے آمادہ ہیں۔

خبروں  کے لئے ہمارا نیا فیس بک پیج جوائن کيجئے 

 ٹویٹر پر ہمیں فالو کریں 

یوٹیوب پر ڈراموں کے لئے سبسکرائب کریں 

ٹیگس