ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس
ویانا میں ورکنگ گروپ کے نتائج کا جائزہ لینے کے لۓ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ہورہا ہے-
ویانا میں ورکنگ گروپ کے نتائج کا جائزہ لینے کے لۓ ایران اور گروپ چار جمع ایک کے وفود کی شرکت سے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا آخری اجلاس سنیچر کی شام کو تشکیل پا رہا ہے۔
ہفتے کی شام کو تشکیل پانے والے اس اجلاس میں ورکنگ گروپ کے نتائج کا جائزہ لیا جائے گا اور ساتھ ہی ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے قائم کئے گئے مختلف ورکنگ گروپس اس حوالے سے تیار کئے جانے والے متون کا جائزہ لیں گے۔
اس سے قبل بھی اس قسم کی کئی نشستیں تشکیل دی جا چکی ہیں اور اب گفتگو کا سلسلہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے-
جمعرات کو بھی ایرانی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی اور تین یورپی ملکوں کے وفود کے سربراہوں کے درمیان چار فریقی ملاقات ہوئی تھی جس میں تازہ ترین صورتحال پر غور کیا گیا۔ ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی اور یورپی یونین کے ڈپٹی سیکریٹری انریکے مورا نے بھی ایک دوسرے سے ملاقات کی۔
ایرانی وفد کے سربراہ نے آسٹریا کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا تیسرا دور ، منگل سے ویانا میں شروع ہوا ہے ۔ اجلاس کے شرکا نے مذاکراتی عمل میں تیزی کی تصدیق کی ہے۔
ہفتے کے روز کے اس اجلاس کے بعد تمام وفود اپنے اپنے ملکوں کو واپس لوٹ جائیں گے۔
دریں اثنا وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان اختلافات کے باوجود امریکہ ایران کے جوہری مسئلے میں روس کے ساتھ تعاون کرنے کیلئے مکمل طور پر آمادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جوبائیڈن انتظامیہ ایٹمی معاہدے میں واپسی چاہتی ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ، ایٹمی معاہدے میں واپسی کی خواہش کا دعوی کرنے کے باوجود واپسی کی راہ میں اب تک موثر اقدامات عمل میں لانے سے گریز کرتا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ ویانا میں جاری اب تک کے مذاکرات کا اہم ترین موضوع رہا ہے۔