ویانا مذاکرات میں پیشرفت، (تفصیلی خبر )
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور ایرانی مذاکراتی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے ویانا مذاکرات میں پیشرفت کی خبر دی ہے۔ انھوں نے اسی کے ساتھ کہا ہے کہ ابھی بعض مسائل میں اتفاق رائے حاصل نہیں ہوسکا ہے جن کے حل کے لئے مذاکرات جاری رہیں گے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے اتوار کی شام ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے مذاکرات کے اختتام پر کہا کہ تیل اور گیس سمیت توانائی، آٹوموبائل صنعت، مالیاتی بینکاری اور بندرگاہوں پرعائد پابندیوں کے خاتمے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایٹمی موضوعات اور پابندیوں کی بحث میں بعض چھوٹے فنی نکات حل نہیں ہوسکے ہیں جن پر دقت کے ساتھ بحث و مباحثے کی ضرورت ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ بہت سے معاملات پر اتفاق ہے اور بعض معاملات میں ابھی اختلاف باقی ہے البتہ اختلافی مسائل اب پوری طرح واضح ہوچکے ہیں۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے کہا کہ بعض معاملات میں متن لکھے جانے کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں البتہ کام بہت آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ متن تیار کرنے میں بہت زیادہ دقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تیزی کے ساتھ کام آگے نہ بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بعض معاملات میں اختلاف اب بھی باقی ہے۔
اس دوران اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں روسی مندوب میخائیل اولیانوف نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں ویانا مذاکرات میں مسلسل پیشرفت کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ سنیچر کو ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں ایران اور، جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین پر مشتمل گروپ چار جمع ایک کے نمائندہ وفود اور یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے نمائندے انریکے مورا نے ماہرین پر مشتمل تین ورکنگ کمیٹیوں کے اب تک کے کام کے نتائج کا جائزہ لیا۔
اس نشست میں ایرانی وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کی۔
سنیچرکی شام کی نشست کے بعد ایران، یورپی یونین اور گروپ چار جمع ایک کے نمائندہ وفود اپنے دارالحکومتوں کو واپس لوٹ گئے۔
پروگرام کے مطابق مشترکہ ایٹمی کمیشن کے رکن ملکوں اور یورپی یونین کے وفود جمعے کو ویانا میں ایک بار پھر جمع ہوں گے اور پابندیوں کے خاتمے، ایران کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے کی سچائی کی جانچ اور امریکا کی معاہدے میں واپسی کے بارے میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ان مذاکرات میں امریکا کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے۔