تمام پابندیوں کے خاتمے پر ایرانی پارلیمنٹ کی تاکید
ایران کی پارلیمنٹ کے دو سو سے زائد اراکین نے ایک بیان جاری کرکے تہران کے خلاف تمام پابندیوں کے بیک وقت خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے-
ایران کی پارلیمنٹ کے دو سو سے زائد اراکین نے ایک بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ ایران تمام پابندیوں کے خاتمے اور عملی طور پر اس پر یقین ہوجانے کے بعد ہی اپنے جوہری وعدوں پر دوبارہ عمل کرنا شروع کرے گا اور یہ ایران کا دو ٹوک موقف اور بنیادی شرط ہے کہ جس کا بارہا اعلان کیا جاتا رہا ہے۔
ایران کے ممبران پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران اور ایٹمی معاہدے کے کسی بھی فریق ملک کے درمیان گفتگو کے کسی بھی قسم کے نتیجے کو اسی صورت میں قبول کیا جائے گا کہ جب اس گفتگو اور مذاکرات کے نتیجے میں ایرانی عوام کو کوئی فائدہ پہنچے گا اور وہ گفتگو ایرانی عوام کے اقتصاد و معیشت کے مفاد میں ہو۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی پارلیمنٹ کسی بھی ایسی تقسیم کو قبول نہیں کرے گی کہ جس کی بنیاد پر بعض پابندیاں ختم اور بعض کو باقی رکھ کر ایرانی عوام پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی کوشش جاری رکھی جا ئے اور یا ان پابندیوں کے ذریعے ایرانی عوام کے اقتصاد کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
ایران کے اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ اگر پابندیوں کا سو فیصد خاتمہ نہیں کیا گیا تو کسی بھی پابندی کو ختم نہیں سمجھا جائے گا۔
اس بیان میں آیا ہے کہ ایران کی مجلس شورائے اسلامی، ایرانی عوام کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے لئے اپنے وضع کردہ قانون پر نگرانی کر رہی ہے اس سلسلے میں اس نے خاص اہتمام کیا ہے اس لئے کہ یہ ایرانی عوام کے مفادات سے متعلق قدم ہے جس سے غفلت نہیں برتی جا سکتی۔
ایران کے پارلیمانی اراکین نے ملک کے جوہری سائنسدانوں کی کوششوں اور ان کے ثمرات کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کئے گئے اسٹریٹیجک ایکشن لاء پر عمل درآمد پر تاکید کی -
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی قانون کی بدولت جوہری پروگرام میں تبدیلی آئی ہے اور اسی قانون نے پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کے عمل میں موثر کردار ادا کیا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت، ایرانی عوام کے خلاف پابندیوں کے خاتمے اور اپنے جوہری وعدوں پر عمل اور ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے لئے اس قانون پر مکمل طور پر عمل کرے اور کسی بھی قسم کی سستی و کاہلی اور غفلت سے کام نہ لے اور یہی ایرانی عوام اور ملک کے مفاد میں ہے۔