ایران کے ترجمان وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اور جوہری توانائی سمیت متعدد اہم مسائل پر تبصرہ
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ تہران علاقے کے سبھی ملکوں منجملہ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات اور علاقائی تعاون میں ریاض کی شراکت کا خیر مقدم کرتا ہے۔
ہفتہ وار آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تہران ریاض تعلقات کے بارے میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ علاقائی ڈائیلاگ کے حوالے سے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ایران، علاقائی ڈائیلاگ میں سعودی عرب کی شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے، البتہ شرط یہ ہے کہ ریاض تعمیری سیاست سے کام لے اور ماضی کی مخاصمانہ پالیسی سے پرہیز کرے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے ایٹمی معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کو اب صرف سیف گارڈ معاہدے کے تحت ہی ایٹمی تنصیبات تک دسترسی فراہم کی جا سکتی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ آئی اے ای کے ساتھ عارضی سمجھوتے کی مدت میں توسیع کے بارے میں مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سمجھوتے کی مدت میں توسیع کی صورت میں بھی آئی اے ای اے کو سیف گارڈ معاہدے سے ہٹ کر کسی بھی قسم کی دسترسی فراہم نہیں کی جائے گی۔
ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ ویانا میں جاری ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں بھی قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے خردار بھی کیا کہ نئی امریکی حکومت کو پچھلی حکومت کے لب لہجے سے دوری اور ایرانی عوام کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی شکست خوردہ پالیسی سے ہاتھ کھینچ لینا چاہیے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران کے لیے، ایٹمی معاہدے کا اصل متن ہی معیار ہے اور اس بین الاقوامی معاہدے میں جو لکھا گیا ہے اس پر الف سے ی تک عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے کے تحت پابندیوں کے خاتمے کے فوائد کا حصول ایران کے لیے یقینی ہونا چاہیے اور اس کے بعد اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور ایسی صورت میں تہران ایٹمی معاہدے میں تعطل کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایران کے اسٹریٹیجک صبر کی وجہ سے زندہ ہے، حالانکہ امریکہ نے اسے نابود کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے جبکہ یورپ نے بھی اپنی بے عملی کے ذریعے ایران کو اس معاہدے کے فوائد سے محروم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ ایران نے موثرات اقدامات کیے اور ایٹمی معاہدے کے دائرے میں رہتے ہوئے، اس پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کا عمل شروع کیا لہذا موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا حق بھی اسے حاصل ہے۔
ایران کے ترجمانِ وزارت خارجہ نے شام میں صدارتی انتخابات کے انعقاد پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ تہران نے دمشق میں سیاسی عمل کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہر جمہوری عمل کی طرح شام کے صدارتی انتخابات بھی اس ملک میں امن و امان کے قیام میں مددگار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کو شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور فتنہ انگیزی سے گریز کرنا چاہیے۔