صیہونی حکام پر مقدمہ جلایا جائے، سلامتی کونسل کا فلسطین کے معاملے میں مایوس کن کردار رہا: سفیر ایران
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ پر اپنی حالیہ جارحیت میں بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اس غاصب حکومت پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے مسلح جھڑپوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں صیہونیوں کے جرائم کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ وحشیانہ جرائم نسل کشی، جنگی جرم، خلاف انسانیت جرائم، انسانی اصولوں کی خلاف ورزی اور عمومی جذبات و احساسات کی پامالی شمارہوتے ہیں کہ جو انسان دوستانہ عالمی اصولوں کی بنیادہیں۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے خود ساختہ اسرائیلی حکومت کی شرمناک حمایت کی بنا پر سلامتی کونسل ان جرائم کی روک تھام کی اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ایک بار پھر ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اس سلسلے میں ایک متوازن بیان جاری کرنے اور غزہ میں عام شہریوں پر حملے رکوانے کا مطالبہ بھی پورا نہ کرسکی۔
مجید تخت روانچی نے ماضی میں بھی اس طرح کے جرائم انجام دینے والوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمزور رویے کو مجرموں کے مزید گستاخ ہونے کا موجب قرار دیا۔ سفیر ایران نے کہا کہ آئندہ بھی سلامتی کونسل کا ممکنہ کمزور رویہ عام شہریوں کے خلاف غیرانسانی اقدامات کا سلسلہ جاری رہنے کا باعث بنے گا۔
درایں اثنا فلسطین سے باہر کے امور میں تحریک حماس کے سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ سیف القدس نامی جنگ نے فلسطینی عوام کو اس ملک کی آزادی اور صیہونی حکومت کی شکست سے نزدیک کر دیا ہے۔فلسطینی نیوز ایجنسی سما کی رپورٹ کے مطابق خالد مشعل نے کہا کہ جنگ سیف القدس فیصلہ کن تھی اور اس نے امت اسلامیہ کے درمیان مسئلہ فلسطین کو زندہ کر دیا۔
خالد مشعل نے کہا کہ جنگ سیف القدس میں تمام فلسطینی شامل تھے اور انھوں نے صیہونی حکومت کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی استقامت اور جنگ سیف القدس نے صیہونی حکومت کی حقیقت اور اس کے جرائم کو برملا کردیا۔ حماس کے بیرون ملک نمائندے کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد صیہونیوں کو مزید رسوا کرنا اور فلسطین کی کامیابی کو پائدار بنانا ہے۔ انہوں نے امت اسلامیہ سے اپیل کی کہ وہ فلسطین کی جنگ آزادی میں حصہ لیں۔
بیت المقدس اور مسجد الاقصی میں صیہونی جرائم کے بعد صیہونی حکومت اور فلسطینیی استقامتی گرہوں کے درمیان جنگ دس مئی کو شروع ہوئی تھی جسے سیف القدس یا شمشیر قدس کا نام دیا گیا۔ بارہ دن تک جاری رہنے والی اس جنگ میں فلسطینی استقامتی گروہوں نے میدان جنگ میں صیہونی دشمن کو حیران کر دیا اور جدیدترین ہتھیار استعمال کرکے صیہونیوں کو حیرت میں ڈال دیا۔
غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی بارہ روزہ جنگ کو پانچ دن گزرنے کے بعد بھی غاصبوں کو اس جنگ سے ہونے والے نقصانات روز بروز سامنے آ رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ جنگ سیف القدس سے صیہونی فوجیوں اور شہریوں کے اندر نفسیاتی مسائل بڑھ گئے ہیں۔