ایران کے صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم زور و شور کے ساتھ جاری
ایران کے تیرہویں صدارتی امیدواروں کے درمیان براہ راست دوسرا ٹی وی مباحثہ منگل کو ہونے جا رہا ہے جبکہ سبھی امیدوار مختلف ذرائع سے اپنے انتخابی منشور اور آئندہ کے پروگراموں کے بارے میں عوام کو باخبر کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور پورے ملک میں انتخابی گہماگہمی زور و شور سے جاری ہے۔
ایران کے تیرہویں صدارتی امیدواروں کے درمیان اپنے اپنے انتخابی منشور کو لے کر ہونے والا براہ راست ٹی وی مباحثہ منگل کو مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ہوگا اور اس مباحثے میں صدارتی امیدوار ملک کے ثقافتی، سماجی اور سیاسی مسائل پر گفتکو اور اپنے پروگراموں کا دفاع اور ایک دوسرے کے انتخابی منشور پر تنقید کریں گے۔
اس سے قبل اس قسم کا پہلا مباحثہ ہفتے کے روز ہوا تھا جس میں اقتصای مسائل پر بحث و گفتگو ہوئی تھی۔
ایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے ایک نامزد امیدوار سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ پوری دنیا کے ساتھ مفاہمت کا ہونا ضروری ہے تاہم ملک کی معیشت کو کسی سمجھوتے کے لئے معطل بھی نہیں رکھا جانا چاہئے۔
انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں اپنی ممکنہ حکومت کی خارجہ و اقتصادی پالیسیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کو اس بنا پر معطل نہیں رکھا جا سکتا کہ کسی روز کوئی سمجھوتہ طے ہو اور کسی دن اس پر عمل ہو، اس طرح کی پالیسی درست نہیں ہو سکتی۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران دنیا کے مختلف ملکوں کے ساتھ وسیع تعلقات کا خواہاں ہے اور یقینی طور پر پڑوسی ملکوں کو سیاسی، ثقافتی اور سیاسی تعلقات کے میدان میں ترجیح حاصل ہونی چاہئے۔
ایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے ایک اور نامزد امیدوار سعید جلیلی نے کہا ہے کہ علاقے میں پیٹرو کیمیکل کی پیداوار کی چھوٹی صنعتوں کی منڈی ایک سو پینتیس ارب ڈالر کے برابر ہے جس پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے ایران کے ادارہ ریڈیو و ٹیلیویژن میں اپنا پروگرام ریکارڈ کرانے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتکو کرتے ہوئے کہا کہ تیل، گیس اور پیٹرو کیمیکل میں ایران کی گنجائش و توانائی کے پیش نظر حکومت کے پاس علاقے کی منڈی اور پڑوسی ملکوں سے ہونے والی آمدنی کا کوئی پروگرام یا منصوبہ ہونا چاہئے۔
ایران کے تیرہویں صدارتی انتخابات کے ایک اور نامزد امیدوار سید امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ خام مواد پیدا کرنے والے ہمارے ملک کو چھوٹی صنعتوں کے ابتدائی ضروری مواد کی فراہمی میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہونا چاہئے۔
صدارتی انتخابات کے ایک اور نامزد امیدوار عبد الناصر ہمتی نے بھی کہا ہے کہ پیٹرو کیمیکل اور اسٹیل کی صنعتوں سے اندرونی منڈی کی ضروریات کے ساتھ ساتھ برآمداتی منڈیوں کا بھی تحفظ کیا جا سکتا ہے۔
صدارتی انتخابات کے ایک اور نامزد امیدوار محسن رضائی نے بھی کہا ہے کہ مختلف اقوام و مختلف سیاسی گروہوں کا ہرلائق اور باصلاحیت فرد جو توانائی رکھتا ہے اور اچھے کام کر سکتا ہے حکومت کے اقدامات اور ملک میں لائی جانے والی تبدیلیوں میں شامل ہو سکتا ہے۔
صدارتی انتخابات کے ایک اور نامزد امیدوار مہر علی زادہ نے بھی ملکی و غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں عوام کی شمولیت اور ان کا کردار بہت اہم ہے اور وہ ملک کے جمہوری نظام کی ساکھ کو مضبوط و مستحکم بنانے اور اس کا تحفظ کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔