ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کا امریکی دہشت گردوں نے اعتراف کرلیا، صدر روحانی
ایران کے صدر نے کہا ہے کہ امریکی دہشت گردوں نے مکمل طور پر اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ انھوں نے ایرانی عوام کے خلاف ہر چیز کی پابندی لگائی اور ہماری ساری بینکنگ سرگرمیوں کو بند کردیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ارس نامی آزاد تجارتی علاقے کے تجارتی ، اقتصادی اور صنعتی پروجیکٹوں کی افتتاحی تقریب سے اپنے خطاب میں آسمان امامت و ولایت کے آٹھویں درخشاں ستارے حضرت علی رضا (ع) کی ولادت باسعادت کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تر سختیوں اور مصائب و آلام نیز مسائل و مشکلات جھیلنے کے باوجود ایرانی عوام نے علاقے کی پوری تاریخ میں مسلط کی جانے والی غیر معمولی اقتصادی جنگ میں استقامت کا مظاہرہ کیا ہے ایک ایسی اقتصادی جنگ کہ جس کے دوران وائٹ ہاؤس کے ظالموں نے ساڑھے تین برس ایک مظلوم قوم کا مکمل اقتصادی محاصرہ جاری رکھا اور دیگر ملکوں کو بھی ڈرا دھمکا کر رکھا تھا کہ وہ ایرانی قوم کے لئے کسی بھی قسم کے تعاون کے لئے آگے نہ بڑھیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کی وزارت خزانہ کے حکام نے تین روز قبل جن باتوں کا اعلان کیا کہ وہ ایران کے خلاف کورونا ویکسین کی پابندی ہٹانے کے لئے آمادہ ہیں تو اس سے وہ خود اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ انھوں نے ایرانی عوام پر ہر طرح کے دروازے بند رکھے ہیں اور انھوں نے ہمارے بینکوں کی تمام تر سرگرمیوں کو معطل کیا ہے اور اب جبکہ مہینوں کے بعد نئی حکومت بر سر اقتدار آئی ہے تو اعلان کیا جا رہا ہے کہ پابندیاں ختم کئے جانے کی ضرورت ہے یہاں تک کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ بینکنگ مسائل اگر ماسک و کورونا سے متعلق ہیں تو کوئی بات نہیں حل کر لئے جائیں گے اور اس بات کا بھی اس وقت آکر اعلان کیا جارہا ہے کہ جب انھوں نے اس بات کو سمجھ لیا ہے کہ ایران کو اب ماسک کی کوئی ضرورت ہی نہیں رہی ہے اور ایران کورونا ویکسین تیار کرنے والے ملکوں میں بھی شامل ہو چکا ہے۔
ایران کے صدر نے ارس آزاد تجارتی علاقے میں پندرہ صنعتی، اقتصادی اور بنیادی منصوبوں کا افتتاح کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دو برس پہلے اس علاقے میں انیس سو ارب تومان کی سرمایہ کاری ہوئی اور گذشتہ سال یہ رقم چھے ہزار ارب تومان تک بڑھی اور تین گنا زیادہ ہوگئی۔
انھوں نے کہا کہ ہم جو کہتے ہیں کہ اقتصادی جنگ میں امریکہ کو شکست ہوئی ہے اس کی ایک دلیل اور نمونہ یہی سرمایہ کاری ہے کہ جس میں اس حد تک اضافہ ہوا ہے۔