Jul ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۸:۰۶ Asia/Tehran
  • ایران مخالف امریکی پابندیاں غیر مؤثر اور لاحاصل ہیں، جوبائیڈن ایران سے متعلق ماضی کے اعداد و شمار کا بغور مطالعہ کریں: جواد طریف

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی پابندیوں کو لاحاصل اور بے سود قراردیتے ہوئے امریکی صدر کو ان اعدادو شمار پر نگاہ ڈالنے کا مشورہ دیا ہے جو تہران کے خلاف امریکی پابندیوں کے غیر موثر ہونے کی نشاندھی کر رہے ہیں۔

جامع ایٹمی معاہدے کے نام سے مشہور کامپریہینسیو پلان آف ایکشن (JCPOA) کی چھٹی سالگرہ کے موقع پر اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر ایران کے وزیر خارجہ  محمد جواد ظریف نے لکھا ہے کہ چھے سال پہلے آج کے دن ایٹمی معاہدے نے سلامتی کونسل کے ساتویں منشور کے معاملے کو جنگ کا سہارا لیے بغیر حل کر دیا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے آگے چل کر لکھا کہ امریکہ کے اس وقت کے صدر باراک اوباما نے سمجھ لیا تھا کہ خود ان کے خیال میں ان کی مفلوج کر دینے والی پابندیاں ، نہ تو ایران کو اور نہ ہی اس کی ایٹمی سرگرمیوں کو مفلوج کر پائیں گے۔  

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ تصور کر بیٹھے تھے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کے ذریعے یہ کام کیا جا سکتا ہے جو ان کی سادہ لوحی تھی کیونکہ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن کو ان اعداد وشمار کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے جو اس پیغام کے ساتھ منسلک ہیں۔

 انہوں نے ٹوئیٹر پر اپنے پیغام کے ساتھ امریکی پابندیوں اور ایٹمی پروگرام کی ترقی کے اعداد و شمار بھی جاری کیے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ پابندیوں کا ایران کی ترقی و پیشرفت پر  اثر نہیں پڑا ہے۔

ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے کہ جس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین شامل تھے، کئی برس کے مذاکرات کے بعد، جولائی دو ہزار پندرہ میں جامع ایٹمی معاہدے یا کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن  پر دستخط کیے تھے۔

 امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے واشنگٹن کو اس عالمی معاہدے سے نکال لینے اور ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اپنانے کا اعلان کیا تھا۔ اب امریکہ کی جو بائیڈن حکومت کا دعوی ہے کہ وہ ویانا مذاکرات کے ذریعے ایٹمی معاہدے میں واپسی کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں مذاکرات کے چھے دور مکمل ہوچکے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات کا ساتواں دور فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں تعینات روسی مندوب میخائیل اولیانوف نے بھی ایٹمی معاہدے کی چھٹی سالگرہ کے موقع پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی موجودہ اور مستقبل کی صورتحال کے حوالے سے زیادہ  بدگمانی کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی تاہم حد سے زیادہ توقع بھی وابستہ نہیں کرنا چاہیے۔

ٹیگس