حکومت بدلنے کے بعد اب حالات بدل گئے ہیں، اسرائیل ہوشیار رہے: ایران
ایران کے سینیر سیاسی تجزیہ نگار سعد اللہ زارعی کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف اگر خود ساختہ صیہونی ریاست کوئی اقدام کرتی ہے تو اس کا وجود ہی خطرے میں پڑ جائے گا۔
صیہونی حکومت نے اپنے شرمناک سیاسی حیات کے دوران بارہا اس بات کو ثابت کیا ہے کہ اس کا وجود غیرفطری ہے اور وہ ایک پرامن ماحول میں نہیں رہ سکتی کیونکہ اس کا وجود ناجائز ہے۔
مغربی ایشیا کے امور کے ماہر سعد اللہ زارعی نے ان خيالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ سید ابراہیم رئیسی کی حکومت کے اقتدار میں آنے سے صیہونیوں کے لئے حالات اور بھی زیادہ سخت اور کٹھن ہوجائيں گے۔
سعد اللہ زارعی نے کہا کہ صیہونیوں نے جس زمانے میں دہشت گردی اور تخریب کاری پر مبنی نطنز کے ایٹمی پلانٹ اور شہید فخری زادہ کے خلاف اقدامات انجام ديئے اس وقت ایران جس صورتحال سے دوچار تھا اب وہ صورتحال نہیں ہے، یعنی ہم اس وقت پابندیوں سے دوچار تھے اور ہم ایک انقلابی حکومت کی تشکیل کے مرحلے میں تھے، لہذا ایران مجبور تھا کہ حالات اور ضرورت کے مطابق محدود سطح پر ردعمل دکھائے،مگر اب ہم اس مرحلے سے گزرچکے ہیں اور اب ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اگر اسرائیل کوئی چھوٹی سی بھی کارروائی کرتا ہے تو صیہونیوں کو ہماری طرف سے بھرپور اور بہت ہی سخت جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کو ہماری ماضی کی پوزیشن کو حال اور مستقبل کے لئے مثال نہيں بنانا چاہیے، اب صورتحال بالکل تبدیل ہوچکی ہے اور ہم آج خطرے کی صورت میں زيادہ جارحانہ انداز میں سامنے آئيں گے۔
زارع نے کہا کہ البتہ ایران خطے کو نہ تو فوجی بنانا چاہتا ہے نہ اس کی سلامتی کو خطرے ميں ڈالنا چاہتا ہے، اس لئے کہ ہمارا مفاد خطے کے امن میں مضمر ہے، لیکن اگر جارحیت ہوئی تو اس کے معنی یہ ہیں کہ سلامتی کے قیام کے لئے یک طرفہ اقدام ناکافی ہوگا، لہذا ایسی صورت میں خطے کی امن و سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے عنصر پر ایک کاری ضرب کے ذریعے سلامتی کو برقرار کرنا ہوگا۔