Sep ۰۶, ۲۰۲۱ ۰۹:۳۳ Asia/Tehran
  •  امریکہ نے افغانستان سے متعلق بہت بڑی غلطی کی: ایرانی صدر

ایران کے صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک فرانس سے روابط بالخصوص اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتا ہے اور یورپ اور فرانس سے جامع تعاون کیلئے تیار ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کی شام اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران، میکرون کی جانب سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر نظر ثانی کرنے اور تہران اور پیرس کے درمیان باہمی اور علاقائی تعاون کے نئے باب کا آغاز کرنے کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔

ایران کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ یقینا ایران اور فرانس کی سیاسی آزادی، دونوں ممالک کے درمیان متوازن، مضبوط اور مستحکم تعلقات قائم کرنے کا ایک قیمتی سرمایہ ہے اور ہمارا مشترکہ مفاد، ان تعلقات میں بیرونی عوامل کی مداخلت کو روکنا ہے۔

ایرانی صدر نے بغداد میں عراق کی حمایت کے علاقائی اجلاس سے متعلق فرانسیسی صدر کے بیانات کے جواب میں کہا کہ ایران، عراقی عوام کیساتھ کھڑا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی، علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے عراقی حکومت اور عوام کی بدستور حمایت پر استوار ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم خطے میں قیام امن و سلامتی اور استحکام کے سلسلے میں علاقائی ممالک کے درمیان تعاون کو انتہائی اہم سمجھتے ہیں۔

انہوں نے علاقائی ممالک اور دنیا کیجانب سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی  جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے داعش گروہ کو تشکیل دی اور امریکہ ، داعش کی حمایت اور نئی دہشتگردی کی پیداوار کیلئے جوابدہ ہے۔

سید ابراہیم رئیسی نے بعض ممالک کیجانب سے دہشتگردوں کو دو اچھی اور بُری قسم میں تقسیم کرنے کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور ہمارے نقطہ نظر میں دمشق، عراق اور خراسان داعش میں کوئی فرق نہیں ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان سے متعلق بہت بڑی غلطی کی ہے اور اس ملک پر 20 سالوں کے قبضے سے افغان عوام کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سب کو افغانستان میں تمام سیاسی گروہوں کی شرکت سے ایک جامع اور قومی حکومت کی تشکیل میں مدد دینی ہوگی تا کہ افغان عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود ہی کرلیں۔

سید ابراہیم رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں نیٹو اور امریکی فوجی مداخلت کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اور ہمیں افغان گروپوں کیلئے ایسی صورتحال فراہم کرنا ہوگی وہ تمام افغانوں کیلئے قابل قبول ہو اور اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں قیام امن و سلامتی سمیت برادر کُشی سے نمٹنے کیلئے تعاون کرنے پر پوری طرح تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران، لبنان میں ایک طاقتور حکومت کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کی وجہ سے لبنانی عوام کے حقوق کی فراہمی ہوجائے۔

ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم لبنانی عوام کی ہر قسم کی انسان دوستانہ امداد کی فراہمی میں پوری کوشش کریں گے اور لبنان کی ترقی کیلئے فرانس سے تعاون  کیلئے تیار ہیں۔

اس ٹیلی فونی گفتگو میں فرانسیسی صدر میکرون نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے باہمی تعلقات پر نظر ثانی اور تعاون کے نئے باب کے آغاز پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور علاقائی تعاون کے مختلف شعبوں میں نئے عزم  کیساتھ ایک نئی تحریک کا آغاز کرنا ہوگا۔

میکرون نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں  کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ افغانستان کی مستقبل کی حکومت افغان عوام کی قومی خواہش  پر مبنی ہو اور اس ملک میں طالبان کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی ذمہ داریوں جیسے مسائل پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے ایران جوہری مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ویانا جوہری مذاکرات کا ایران کی شرکت سے از سرنو آغاز ہوجائے گا۔

ٹیگس