ایران کی جانب سے پنجشیر پر طالبان کے حملے کی مذمت، ایران: افغانستان میں برادرکشی کے خلاف ہیں
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تہران افغانستان میں امن و استحکام کے قیام میں افغان عوام کے ساتھ تھا اور آئندہ بھی رہے گا تاہم ہم پنجشیر پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ہمسایہ ملکوں کے خصوصی نمائندوں اور وزارت خارجہ کےمتعلقہ عہدیداروں نے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور اپنے اپنے ملکوں کے موقف سے انہیں آگاہ کیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ تہران افغانستان میں قیام کے امن کے لیے انجام پانے والی کوششوں میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ سعید خطیب زادے نے صوبہ پنجشیر پر طالبان کے قبضے کے بارے میں کہا کہ، پنجشیر سے ملنے والی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب ہونے والے حملے انتہائی قابل مذمت اور افغان رہنماؤں کی شہادت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی مداخلت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور سب کو یہ بات جان لینا چاہیے کہ افغانستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ غیر ملکی مداخلت کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے عوام کو غیرت مند اور خودار قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بیرونی مداخلت قابل مذمت ہے۔ پنجشیر کے معاملے کو سیاسی طریقے سے اور مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سب کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ سلسلہ برادر کشی پر منتج نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا چاہیے، پنجشیر کے محاصر کے بارے میں جورپورٹیں آرہی ہیں کہ بجلی کو منقطع کرنا یا لوگوں کو بھوک وغیرہ میں مبتلا کرنا یہ سب بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران، افغان عوام کے مصائب و آلام کو کم کرنے اور وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم متنبہ کرتے ہیں کہ تمام ریڈ لائنوں کی پابندی کی جائے، ایران افغانستان کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے، علاقے کے ملکوں کے ساتھ ساتھ ، بین الاقوامی اداروں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں امن واستحکام کو یقینی بنانے کی کوشش کریں۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے ہم افغان دھڑوں کی مدد کریں گے اور جیسا کے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ افغانستان کی آئندہ حکومت اور حکمران دھڑوں کا رویہ ، ایران اور دیگر ملکوں کے رویئے کا تعین کرے گا، جنتا وہ ذمہ دارانہ عمل کریں گے، اتنا ہی وہ عالمی نظام، علاقائی ممالک اور ایران کے جانب سے مثبت جواب حاصل کریں گے۔