Sep ۱۸, ۲۰۲۱ ۱۷:۴۰ Asia/Tehran
  • ایران اور تاجکستان کے صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایک بار پھر افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

دوشنبے میں اپنے تاجک ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نےعلاقائی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے تہران اور دوشنبے کے نظریات میں کافی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کا خیال ہے کہ بیرونی مداخلت نے افغانستان کو مشکلات میں مبتلا کیا ہے اور اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی نہ صرف اس ملک کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے داعش کو بنایا اور عراق و شام میں استعمال کرنے کے بعد اب اسے افغانستان پہنچا دیا ہے۔

صدر ایران نے تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو دوستانہ اور برادرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعلقات روزبروز مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے بھی اس موقع پر کہا کہ ایران ہمارا دوست اور ہمسایہ ملک ہے۔ انہوں نے افغانستان کی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان میں پائیدار امن و سلامتی کے خواہاں ہیں۔ کیونکہ افغانستان کا امن پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ صدر امام علی رحمانوف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کا قیام پائیدار امن اور سیاسی استحکام کا کلیدی راستہ ہے۔

ٹیگس