کھیل کود کے میدان میں بھی دینی اور انسانی اقدار کی پاسداری پر تاکید
رہبر انقلاب اسلامی نے کھیل کود کے میدان میں بھی انسانی اور دینی اقدار کی پاسداری نیز غاصب صیہونی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
ٹوکیو اولمپک اور پیرا اولمپک دو ہزار بیس میں تمغے حاصل کرنے والے ایرانی کھلاڑیوں نے سنیچر کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں کھیل کود کی اہمیت پر زور دیا اور ایرانی کھلاڑیوں کی قدردانی کی۔ آپ نے فرمایا کہ ایرانی کھلاڑیوں نے اولمپک اور پیرا اولمپک میں اپنے قابل فخر کارناموں سے ملک کے عوام اور نوجوانوں کو امید و نشاط کے ساتھ یہ پیغام بھی دیا ہے کہ استقامت و پائیداری سے وہ کام بھی کئے جاسکتے ہیں جو بظاہر ناممکن نظر آتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ کھیل کے عالمی مقابلوں میں جیت اور تمغوں کے لئے بعض غلط طریقوں سے کام لئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ریفری کے غلط فیصلوں کے علاوہ، رشوت اور سیاسی جوڑ توڑ، ڈوپنگ، وطن فروشی اور خود کو بیچ کر بھی کچھ لوگ جیت اور تمغے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کھیل کود کے میدان میں جیت کے ساتھ ہی انسانی، دینی اور اخلاقی قدروں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ٹوکیو اولمپک اور پیرا اولمپک میں ایران کی خاتون کھلاڑیوں نے ثابت کر دیا کہ کھیل کود کے میدان میں بھی حجاب اپنا لوہا منوانے میں رکاوٹ نہیں ہے جبکہ یہ بات سیاست، علم و دانش اور مینیجمنٹ کے شعبوں میں بھی ثابت ہوچکی ہے۔
آپ نے کھیل کے میدان میں بھی غاصب صیہونی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ درندہ صفت، ناجائز اور نسل کشی میں مصروف غاصب صیہونی حکومت بین الاقوامی کھیلوں کے میدان میں خود کو تسلیم کرانے اور قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے اور دنیا کی سامراجی قوتیں اس مہم میں اس کی مدد بھی کرتی ہیں لیکن کھلاڑیوں اور کھیل کود کے شعبے کے ذمہ داروں کو اس سلسلے میں کمزور موقف نہیں اپنانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مخالف کھلاڑیوں کو محروم کردینے کی صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ کھیل کود کی وزارت، وزارت خارجہ نیز قانونی اداروں کو، قانونی راستوں سے اس کا تدارک کرنا اور ملک نیز دوسرے ملکوں کے مسلمان کھلاڑیوں کا ساتھ دینا چاہئے۔
آپ نے اس سلسلے میں الجزائر کے اس کھلاڑی کا ذکر کیا جو اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ کھیلنے سے انکار کی بنا پر مقابلے سے محروم کردیا گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے سربلند و باوقار کھلاڑی، ایک تمغے کے لئے، جرائم پیشہ حکومت کے نمائندے سے نہ ہاتھ ملا سکتے ہیں اور نہ ہی اس کو قانونی طور پر تسلیم کر سکتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ماضی میں بھی اس کی مثالیں ملتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ماضی میں مختلف ملکوں کے کھلاڑی جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے سے گریز کرتے رہے ہیں اور پھر کچھ عرصے بعد وہ حکومت ختم ہو گئی اسی طرح صیہونی حکومت بھی ختم ہو جائے گی۔