Nov ۱۷, ۲۰۲۱ ۱۶:۳۵ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل کے اختیارات لامحدود نہیں ہیں، ایران

اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کے اختیارات لامحدود نہیں ہیں اور وہ قانون سے ہٹ کر کچھ کرنے کا حق نہیں رکھتی۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے قوموں پر دباو ڈالنے کے لئے پابندی کے بے لگام استعمال کی کڑی مذمت کی ہے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کو ضروری قرار دیا ہے تاکہ اسے کسی قوم کو بلاسبب سزا دینے کے لئے پابندی کا سہارا لینے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی سطح پر صلح کے قیام میں ناکام جبکہ کسی قوم کو سزا دینے میں پابندی کا ہتھکنڈہ اپنانے کے حوالے سے پیش پیش رہی ہے۔

ایرانی مندوب مجید تخت روانچی نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اختیارات قانون سے بالاتر نہیں ہیں اور وہ بین الاقوامی حقوق کو نظر انداز کرکے اپنی مرضی اور سلیقے سے کوئی اقدام نہیں کر سکتی۔

ایرانی مندوب نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موضوع پر ہوئے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی کارکردگی کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی بڑھتی ہوئی نااہلی کی وجہ سے اس کے وجود کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی نااہلی بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے اس سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے اور یہی بات اس میں اصلاحات کے عمل کو ناگزیر بناتی ہے۔

ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاح کا اصل مقصد اس کی موجودہ نا اہلی اور اس کے سامنے درپیش چیلنجوں سے نمٹنا اور اسے حقیقت میں ایک مؤثر ادارے میں تبدیل کرنا ہونا چاہیئے اور سب سے اہم بات یہ کہ اسے قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے اراکین کی تعداد میں اضافے کو دوسرے مسائل کی طرح اہم بتایا اور کہا کہ جس طرح اس کے رکن ملکوں کی تعداد میں اضافہ اہم موضوع ہے اسی طرح دوسرے مسائل بھی اہم ہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ رکن ملکوں کی تعداد میں اضافے کے مد نظر دوسرے اہم مسائل کو نظر انداز کر دیا جائے۔

مجید تخت روانچی کا کہنا تھا کہ ایران سلامتی کونسل میں منصفانہ نمائندگی کو بہت اہم مانتا ہے لیکن اسے اس ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے کافی نہیں سمجھ۔تا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سلامتی کونسل میں مغرب کا اثر و رسوخ زیادہ ہے اور اس کے پاس ویٹو اختیارات رکھنے والے تین رکن ممالک ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ مختلف ملکوں کے درمیان عدم مساوات ہے۔

ٹیگس