کینیڈا کی ایران مخالف قرار داد، سیاسی محرکات کی حامل اور غیر تعمیری ہے
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کینیڈا کی جانب سے ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں پیش کی جانے والی قرارداد کو قانونی جواز سے عاری قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں پیش کی جانے والی ایران مخالف قرار داد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بڑے واشگاف الفاظ میں کہا کہ یہ قرار داد سیاسی دباؤ اور گوناگوں دھمکیوں کے نتیجے میں بننے والے کمزور اور منتشر اتفاق رائے پر استوار ہے۔
سعید خطیب زادے نے کہا کہ کینیڈا سمیت اس قرارداد کے اصلی بانیوں کو دراصل ایران کو بدنام کرنے کے شکست خوردہ منصوبوں پر بار بار عمل کرنے کی لت پڑگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی ڈکٹیٹر، غاصب اور جارح حکومتوں کو اسلحہ بیچنے سمیت ، انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کا بھیانک ریکارڈ رکھنے والے بازی گر ، اپنے سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے انسانی حقوق کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کر رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تہران مخالف قرار داد کے حامیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ، کینیڈا کا دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بدترین ریکارڈ رکھنے والی اسرائیلی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کو ساتھ ملا کر، ایرانی عوام کو انسانی حقوق کا درس دینا انتہائی بے شرمی کا مظہرہے۔انہوں نے کینیڈا کے حکام کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ وہ کینیڈا کے اصلی قبائل کی منظم نسل کشی کا سلسلہ بند کریں اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے انسانیت سوز جرائم میں اس کا ساتھ دینے پر دنیا کو جواب دیں۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں ایران کی سفیر اور نائب مندوب زہرا ارشادی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈا کی ایران مخالف قرار داد کو سیاسی محرکات کا حامل اور غیر تعمیری قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی یہ حرکت سیاسی محرکات کی حامل اور سچائی سے عاری ہے نیز اس اقدام سے، جان بوجھ کر ایرانوفوبیا پھیلانے اور مخاصمانہ پالیسیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ زہرا ارشادی کا کہنا تھا کہ اس قرارداد کے اصلی حامیوں کی فہرست پر نگاہ ڈالنے سے جن میں کینیڈا، امریکہ، طفل کش اسرائیل اور بعض دیگر مغربی حکومتیں شامل ہیں، یہ بات پوری طرح واضح ہوجاتی ہے کہ نسل پرستی اور غاصبانہ قبضے کے اصل حامی اور مقامی باشندوں کے بہیمانہ قتل عام کا ارتکاب کرنے والے دوسروں کو انسانی حقوق کا درس دینے کے لیے جمع ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کی سفیر اور نائب مندوب نے انسانی حقوق کی بالادستی کے حوالے سے تہران کی کوششوں اور اقدامات کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ، اس قرارداد کے حامی انسانی حقوق کو ایک ہتھکنڈے کے طورپر استعمال کرکے سیاسی مراعات حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران شروع ہی سے انسانی حقوق کی سربلندی کے حوالے سے اپنے عزم کا اعلان کرتا آیا ہے اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے رکن ملکوں اور عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے میکنیزم کے ساتھ تعاون کے عہد پر سختی سے کاربند ہے۔ ایران کی سفیر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ، دنیا میں اثرورسوخ، فراڈ اورغلط معلومات کےذریعے، خود مختار ملکوں کی آزادی سلب کرنے کی کوشش کر نے والے ، انسانی حقوق کے خودساختہ اور جھوٹے علمبرداروں کے خلاف کھل کر واز بلند کی جائے۔