قرارداد بائیس اکتیس کی پامالی کا ذمہ دار امریکہ ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس امریکا نے ہی پامال کی ہے اور اس کے نتائج کا ذمہ دار بھی وہی ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے ایک ٹوئیٹ میں امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کے مشترکہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کو پامال کیا اور ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پر باہر نکلی لہذا موجودہ صورت حال کی ذمہ دار وہ خود ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کرنے سے کوئی فائدہ پہنچنے کے بجائے اس ایجنسی کے اقدامات کی قانونی حیثیت پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔
چند روز قبل جرمنی فرانس اور برطانیہ کے نائب وزرائے خارجہ نے ایران کے امور میں امریکی نمائندے اور خلیج فارس تعاون کونسل کے اراکین سے ریاض میں ملاقات کی اور اس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔ اس بیان میں ان ممالک کے نمائندوں نے ایران پر علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کا الزام لگایا اور دعوی کیا کہ علاقائی مذاکرات اور ایٹمی سمجھوتے میں دوطرفہ واپسی، پورے مغربی ایشیا کے مفاد میں ہوگی، مزید علاقائی اشتراک عمل اور اقتصادی لین دین کا امکان فراہم کرے گی اور ساتھ ہی اس سے ایران سمیت علاقے کے تمام عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و پیشرفت کے پائدار نتائج سامنے آئیں گے۔
ایسے وقت میں کہ جب ایران کے خلاف امریکہ کی غیرقانونی پابندیوں کے خاتمے کے لئے ویانا مذاکرات کا نیا دور انتیس نومبر کو شروع ہونے والا ہے، امریکہ نہ صرف اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کے لئے کوئی واضح اقدام نہیں کررہا ہے، بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بیان بازی اور نئی پابندیاں عائد کرکے اپنی غلطی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے۔
امریکہ اور یورپی ٹرائیکا اگرچہ بظاہر ایٹمی سمجھوتے کی بحالی کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں، لیکن ان کے اقدامات کی حقیقت و ماہیت سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہوئے ہماہنگی کا ڈرامہ کر رہے ہیں۔