ایران اور گروپ چار جمع ایک نے پابندیوں کے خاتمے اور ایمٹی سمجھوتے پر عمل درآمد پرزور دیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری کنی نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئے ہونے والے اجلاس میں ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد اور مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں ایٹمی سمجھوتے کے اراکین کی جانب سے اپنے موقف کا اظہار کیا گیا
ایران کے سینئرمذاکرات کار علی باقری کنی نے تہران کے خلاف پابندیوں کی منسوخی کے لئے افتتاحی ویانا اجلاس کے اختتام پر کہا کہ یہ اجلاس یورپی یونین اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندوں کی صدارت میں منعقد ہوا اور اس کے شرکاء نے دوموضوعات کے بارے میں اپنے نظریات بیان کئےانھوں نے زور دے کر کہا کہ اس اجلاس میں ایرانی وفد نے اس نکتے پر زور دیا کہ موجودہ صورت حال کا اصلی ذمہ دار امریکا ہے جو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سمجھوتے سے باہر نکلا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کے خلاف ماضی کی پابندیوں کو دوبارہ بحال کردیا اور مزید نئی پابندیاں بھی نافذ کردیں ۔
علی باقری کنی نے مزید کہا کہ اس اجلاس میں آخرکار طے پایا کہ سب سے پہلے پابندیوں کی منسوخی کا موضوع ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا ابتدائی ایجنڈہ قراردیا جائے اورپھر اسی بنیاد پر منگل کو، ورکنگ کمیٹی ایران کے خلاف ظالمانہ اورغیرقانونی پابندیوں کی منسوخی کے موضوع کا جائزہ لےاور اس پر کام کرے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور یورپی یونین اور گروپ چارجمع ایک کے سینئرسفارتکاروں کے درمیان پابندیوں کی منسوخی کے لئے ویانا مذاکرات کے پہلے دن کا اجلاس تقریبا دو گھنٹے بعد ختم ہوگیایورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ انریکے مورا نے ایران کے خلاف پابندیوں کی منسوخی کے لئے ویانا مذاکرات کے پہلے دن کو مثبت قراردیا۔
انریکے مورا نے بھی پیر کو آسٹریا کے دارالحکومت میں انجام پانے والے مذاکرات کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ یہ سلسلہ آئندہ دنوں بھی جاری رہے گااقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں روس کے مستقل مندوب میخائیل اولیانوف نے بھی کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کی منسوخی کے لئے ویانا مذاکرات کا پہلا دن نہایت کامیاب رہااولیانوف نے مزید کہا کہ ان مذاکرات کے شرکاء نے فوری طور پرمزید اقدامات انجام دینے پر اتفاق کیا ہےایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے لئے ہونے والے مذاکرات کا نیا دورتقریبا پانچ مہینے کے وقفے کے بعد پیر سے ویانا میں شروع ہوا ہے۔مذاکرات کا یہ دور نائب وزرائے خارجہ اوروزارت خارجہ کے سینئر سفارتکاروں کی شرکت سے شروع ہوا ہے اوراس کی صدارت اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری کنی اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے انچارج کے معاون انریکے مورا کررہے ہیں ۔