Dec ۲۱, ۲۰۲۱ ۰۷:۳۴ Asia/Tehran
  • امریکہ سے براہ راست کوئی گفتگو نہیں ہوئی، میڈیا پروپیگنڈوں سے متاثر نہیں والے: ایران

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں ایران اور امریکہ کے مابین سیدھے طور پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔

سعید خطیب زادہ نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جوابات دیئے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر کے اس بیان پر کہ جوہری پروگرام کے بارے میں ایران کو سیدھے طور پر پیغام بھیجا ہے، کہا: ویانا میں کچھ مہینوں کی گفتگو کے دوران امریکہ کے ساتھ سیدھے طور پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ویانا میں مذاکرات کے آغاز سے مذاکرات کے تعلق سے انریک مورا کے ہاتھوں کچھ مکتوب اور غیر مکتوب پیغام ملے تھے جن کا اسی جگہہ جواب دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا اور عوامی حلقوں میں جو کچھ امریکہ بیان کرتا ہے، اس کے برخلاف ابھی تک اس نے گروپ 4+1 کو کوئی خاطر خواہ پیشکش نہیں کی ہے، گھسے پٹے دعووں سے کچھ ہونے والا نہیں ہے، ہمارے فیصلوں پر مدت کے تعین اور میڈیا کے ذریعہ دباو ڈالنے کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

سعید خطیب زادہ نے ایٹمی مذاکرات کے تعلق سے تین یوروپی ملکوں کے رویے کے بارے میں کہا کہ ہم نے تین یوروپی ملکوں کے میڈیا اور عام سفارتکاری کو، جو کچھ مذاکرات ہو رہے ہیں، اس کے برخلاف سرگرم پایا، تینوں یوروپی ممالک سنجیدہ گفتگو پر وقت اور توانائی صرف کرنے کے بجائے، کچھ میڈیا پروپیگنڈے اور غلط خبریں پھیلانے میں لگے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کرج تنصیبات میں جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے کیمرہ نصب ہونے کے بارے میں کہا: جس دن کرج میں تخریب کاری ہوئی ہم نے آئی اے ای اے سے کہا کہ کچھ اقدامات ہونے چاہئیں، سکورٹی اور عدالتی تحقیقات ہوئی چاہيئے، ہمیں پتہ چلے کہ یہ تخریب کاری کس طرح کی ہے، مجرم کو سزا ملے اور کیمرے سکورٹی و تکنیکی نظر سے چک ہونے کے بعد ہی دوبارہ لگائے جائیں گے۔

سعید خطیب زادہ نے یمن میں ایرانی سفیر کے بارے میں میڈیا میں آئی خبروں کے حوالے سے کہا: ہمیشہ کی بہ نسبت یمن کی قومی اتحاد کی حکومت سے ایران کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں، ایران یمنی عوام کی ہر طرح کے سیاسی و اقتصادی ذرائع سے مدد کا پابند ہے، جو لوگ پروپیگنڈے کر رہے ہیں، انکے لئے بہتر ہوگا کہ وہ اس بات کو سمجھیں کہ یمن کا معاملہ اس ملک کے عوام کے ارادوں و مطالبات پر توجہہ سے حل ہوگا۔

انہوں نے اسی طرح ایران-سعودی عرب مذاکرات کے عمل کے بارے میں بتایا کہ اس تعلق سے کوئی نئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، ہم ریاض کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں، مذاکرات میں پیشرفت فریق مقابل کی سنجیدگی پر منحصر ہے، جس حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ ہوگا ہم گفتگو کو آگے بڑھانے اور دوطرفہ مسائل نیز خطے کے بارے میں مفاہمت کے لئے تیار ہیں، ہم ریاض کو سیاسی و سفارتی حل اور دوسرے ملکوں کے معاملے میں مداخلت سے دور رہنے کے لئے مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔

 

 

ٹیگس