شہید قاسم سلیمانی قتل کیس میں پیشرفت، دو ماہ کے اندر ملزموں کے خلاف عدالتی کارروائی کا ہوگا آغاز
سردار محاذ استقامت شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث عناصر کے خلاف عدالتی کارروائی دو ماہ کے اندر شروع کر دی جائے گی۔
ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کے سیکریٹری اور عالمی امور کے ڈائریکٹر کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی قتل کیس کا مقدمہ عراق میں بھی قائم کر دیا گیا ہے اور تہران میں بین الاقوامی امور سے متعلق عوامی اور انقلابی عدالت میں جداگانہ مقدمہ قائم کیا گیا ہے جبکہ دونوں ممالک یعنی ایران اور عراق کی تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اس کیس کے حوالے سے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے عدالتی حکام کی دو میٹنگیں بغداد اور تہران میں ہو چکی ہیں جبکہ تیسری میٹنگ عنقریب بغداد میں ہوگی جس کے بعد فرد جرم تیار کر کے تہران کورٹ آف جسٹس کو بھیج دی جائے گی۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ حال ہی میں تین سو صفحات پر مشتمل شواہد جس میں اس قتل کیس میں ملوث تقریبا ستر ملزمان اور مشکوک افراد کے نام بھی شامل تھے، عراق کے محکمہ انصاف کو بھیجی گئی ہے جبکہ عراق کی جانب سے بھی ملزمان کے بارے میں معلومات ایران کو فراہم کی گئی ہیں۔
ایرانی عدالیہ کے عالمی امور کے انچارج نے کہا کہ تین علاقائی ممالک کے علاوہ خطے سے باہر کے تین دیگر ممالک کے نام بھی شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس قتل کیس میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ براہ راست امریکہ نے انجام دیا تھا لہذا کیس میں نامزد ملزمان کی زیادہ تعداد بھی امریکیوں کی ہے۔
کاظم غریب آبادی نے امریکہ کے دہشت گردانہ اقدامات پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ جب تک دنیا میں دوہرے معیاروں پر عمل کیا جاتا رہے گا، اس وقت تک انصاف کا حصول آسان نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ دہشت گرد امریکی فوج نے تین جنوری دوہزار بیس کو عراق میں ایک بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملہ کر کے، سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ عراق کے سرکاری دورے پر بغداد پہنچے تھے۔ اس حملے میں عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابومہدی المہندس اور آٹھ دیگر افراد بھی شہید ہوگئے تھے۔