طالبان وفد کا دورہ تہران، وزیر خارجہ سے ملاقات، مختلف موضوعات پر ہوا تبادلہ خیال
تہران کے دورے پر آئے طالبان حکومت کے وزیر خارجہ اور انکے ہمراہ وفد نے اتوار کی شام ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان سے ملاقات اور گفتگو کی۔
ارنا نیوز کے مطابق اس موقع پر وزیر خارجہ ایران نے ایران اور افغانستان کے عوام کے مابین رشتوں کو قرابتداری سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے باغیرت عوام یہ ثابت کر چکے ہیں کہ کوئی بھی بیگانہ طاقت افغانستان پر اپنا تسلط قائم کر کے وہاں حکومت نہیں کر سکتی۔
حسین امیر عبد اللہیان نے جامع اور وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے تعلق سے طالبان قیادت کے بیانات کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس سلسلے میں مسلمہ معیارات کا خیال رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے افغانستان کے لئے ایران کی انسان دوستانہ امداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران خود تو اس امداد کا سلسلہ جاری رکھے گا ہی، ساتھ میں افغان عوام کی مدد اور ان کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے علاقائی گنجائشوں سے بھی فائدہ اٹھائے گا۔
وزیر خارجہ ایران نے اسی طرح امریکہ میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کے آزاد ہونے پر زور دیا اور کہا کہ افغان عوام کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے لازمی ہے وہ اثاثے اس ملک کے اختیار میں دے دئے جائیں۔
اس موقع پر طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے بھی گزشتہ چار دہائیوں میں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین پائے جانے والے اشتراکات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ افغانستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور طالبان حکومت اس بات پر زور دیتی ہے کہ ان کا ملک کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ نے گزشتہ دھاہیوں میں افغان عوام پر امریکی ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ امریکہ ذلت و رسوائی کے ساتھ افغانستان سے نکل بھاگا مگر اب بھی وہ بدستور افغان عوام مخالف اپنی پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس ملاقات کے بعد طالبان کی وزارت خارجہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ یہ مذاکرات مثبت اور تعمیری رہے ہیں اور ان میں، اقتصادی، تجارتی، پیٹرو کیمیکل مصنوعات، ٹرانزٹ اور سکیورٹی جیسے اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی ہے۔