ایران میں اقلیت کیسے رہتے ہیں؟ ضرور پڑھیں
ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران میں یہودی اور عیسائی پوری آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی امور انجام دیتے ہیں۔
ترکی کی ایک خبر رساں ایجنسی آناتولی نے اپنے مقالے میں ایران میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی، مذہبی امور کی ادائیگی میں ان کی خودمختاری اور معمول کی زندگی پر روشنی ڈالی اور لکھا کہ ایران، بڑی تعداد میں عیسائیوں اور یہودیوں کی پناہ گاہ ہے۔
آناتولی ایک ایرانی عیسائی باشندے کے حوالے سے لکھتی ہے کہ وہ ایک ایرانی عیسائی کے طور پر آرام سے زندگی بسر کر رہا ہے اور کلیساؤں سے آنے والے ناقوس کی آواز سننے، دعائیہ تقریب میں شامل ہونے اور کسی بھی طرح کے مذہبی امور میں شرکت کے لئے اسے کوئی پریشانی نہيں ہوتی۔
ترک میڈیا لکھتا ہے کہ دار الحکومت تہران میں شہر میں کچھ علاقے عیسائیوں کے مشہور ہیں جبکہ ان علاقوں کے کلیساؤں میں پروگرام وغیرہ آزادنہ طریقے سے انجام پاتے ہیں، میں نے کلیسا کے اطراف میں کرسمس کے ایام میں بڑی تعداد میں لوگوں کو خریداری کرتے ہوئے دیکھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران میں رہنے والے عیسائیوں کی تعداد 3 لاکھ سے 3 لاکھ 70 ہزار تک ہے جو تہران، اصفہان، شیراز اور تبریز سمیت ایران کے بڑے بڑے شہروں میں پھیلے ہوئے ہيں۔
ترکی کی یہ خبر رساں ایجنسی ایران میں عیسائیوں کے کام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتی ہے کہ زیادہ تر عیسائی کیٹرینگ اور میٹھائی بنانے کے شعبے میں مصروف ہیں اور ان کی مالی حالت بہت بہتر ہے۔
آناتولی اپنے مقالے میں ایران میں رہنے والے یہودیوں کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتی ہے کہ ایران میں اسرائیل مخالف نعرے لگنے کے باوجود اس ملک میں یہودی اقلیت بھی پوری آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، زيادہ تر یہودی تہران کے یوسف آباد علاقے میں رہتے ہيں اور پوری آزادی کے ساتھ اپنی عبادتگاہوں میں آتے جاتے ہيں اور اپنے مذہبی امور انجام دیتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی سیاست داں سیامک مرہ صدق پارلیمنٹ میں یہودی نمائندہ ہے اور وہ دو بار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپین اور مسلمانوں میں فرق یہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ سے آسمانی مذہب کا احترام کرتے ہیں۔