Jul ۲۱, ۲۰۲۵ ۰۷:۱۴ Asia/Tehran
  • واشنگٹن دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرے؛ برازیل کے صدر

برازیل کے صدر نے خبردار کیا کہ واشنگٹن دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرے کیونکہ اس اقدام سے ممالک کی خودمختاری اور اقتدار اعلی کو نقصان پہنچتا ہے۔

سحرنیوز/دنیا: برازیل کے موجودہ صدر لولا ڈی سلوا نے سابق صدر جیر بولسونارو کے مقدمے کے بارے میں امریکی مداخلت کے جواب میں کہا ہے کہ امریکہ کے مداخلت پسندانہ اقدامات دوسرے ممالک کی قومی خودمختاری کے اصولوں کے منافی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ملک کی دوسرے ملک کے عدالتی نظام میں مداخلت ناقابل قبول ہے اور اس طرح کے اقدامات قوموں کے درمیان باہمی احترام اور قومی خودمختاری کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتے ہیں۔ یاد رہے جیر بولسنارو پر برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا کے خلاف بغاوت کی کوشش اور ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بولسنارو کے مقدمے کو "بین الاقوامی رسوائی" قرار دیا ہے اور زور دیا ہے کہ ان پر مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن اور برازیلیا کے درمیان کشیدگی صرف وائٹ ہاؤس کی طرف سے برازیل کے سابق صدر کے مقدمے میں ٹرمپ کی مداخلت تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ ٹرمپ نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ واشنگٹن کی ٹیرف پالیسیوں اور حال ہی میں شروع کی گئی تجارتی جنگ کے مطابق، یکم اگست سے برازیلی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔ اس کارروائی کے جواب میں، دا سلوا نے خبردار کیا تھا کہ ٹیرف میں کسی بھی یکطرفہ اضافے کا برازیل کے نئےاقتصادی قانون کے مطابق جواب دیا جائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ جیر کی جانب سے برازیل میں برکس سربراہی اجلاس کے انعقاد پر تنقید کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھ گئی ہوئی ہے۔ٹرمپ نے برکس کو ایک "امریکی مخالف" گروپ قرار دیا اور اس گروپ کے رکن ممالک بشمول برازیل پر 10 فیصد اضافی محصول عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں ڈا سلوا نے کہا ہے کہ اب دنیا بدل چکی ہے۔ ہمیں دوسرا شہنشاہ نہیں چاہیے۔ ہم آزاد ملک ہیں۔ اگر ٹرمپ یہ سوچتا ہے کہ وہ ٹیرف لگا سکتا ہے تو دوسرے ممالک بھی ٹیرف لگا سکتے ہیں۔

ٹیگس